Maktaba Wahhabi

51 - 70
ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ”میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی دن کے روزے کا دوسرے عام دنوں کے روزوں پر افضل جاننے کا ارادہ کرتے ہوئے نہیں دیکھا جس طرح یوم عاشوراء اور ماہِ رمضان کا اہتمام کرتے ہوئے دیکھا ہے۔‘‘ (بخاری ، مسلم) حضرت جابر رضی اللہ عنہ بن سمرہ سے روایت ہے کہ ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عاشوراء کے روزے کا حکم فرماتے تھے اور اس کی ترغیب دیتے تھے اور اس کا خیال رکھتے تھے اور تاکید فرماتے تھے لیکن جب رمضان کا روزہ فرض ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم فرمایا اور نہ ہی اس سے منع کیا اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لئے اس کا خیال رکھا۔‘‘(صحیح مسلم، کتاب الصیام، باب فضل یومِ عاشورہ، مشکوٰۃ : ۱۸۰) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پہلے عاشوراء کا روزہ فرض تھا لیکن فرضیت ِرمضان کے بعد اس کی فرضیت ختم ہو گئی، اب عاشوراء کا روزہ رکھنا مستحب ہے ۔ بخاری مسلم ہی کی ایک روایت میں ہے کہ عاشوراء کے روز رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام اجمعین کو فرمایا کہ ”آج کا روزہ رکھنا کسی کے لئے ضروری نہیں ، میں آج روزے سے ہوں ۔ جو شخص چاہتا ہے روزہ رکھے اور اگر روزہ نہ رکھا جائے تو کوئی حرج کی بات نہیں ۔‘‘ ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ”اہل جاہلیت اس دن روزہ رکھتے تھے۔ فرضیت ِرمضان سے قبل مسلمان بھی روزہ رکھتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کا روزہ رکھا ۔“ پھر فرمایا کہ ”ایام اللہ میں سے یہ بھی ایک عام دن ہے، جو کوئی اس دن روزہ رکھنا چاہے تو رکھ سکتا ہے“(رواہ مسلم عن ابی قتادہ) اُمّ المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشوراء کے دن روزہ رکھنے کا حکم دیا جب رمضان کے روزے فرض ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :”اب جو شخص چاہے روزہ رکھے اور جو چاہے نہ رکھے۔‘‘(صحیح بخاری) عاشوراء کے ساتھ ۹ یا ۱۱/ محرم کا روزہ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ ”نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود کی مشابہت سے بچنے کے لئے اس کے ساتھ نویں محرم کا روزہ رکھنے کاارادہ ظاہر فرمایا تھا۔‘‘چنانچہ صحیح مسلم کی روایت ہے ، ابن عباس اس حدیث کے راوی ہیں کہ ” جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشوراء کا روزہ رکھا اور لوگوں کو رکھنے کا حکم دیا تو لوگوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! یہ تو ایسا دن ہے جس کی یہود و نصاریٰ بڑی تعظیم کرتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا کہ آئندہ سال ان شاء اللہ ہم دس محرم کے ساتھ نو محرم کا بھی روزہ رکھیں گے۔اگلا سال آنے سے قبل آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاگئے۔‘‘ (صحیح مسلم/ مشکوٰۃ: ص ۱۷۹)
Flag Counter