اپنے موقف کو ثابت کرنے کے لیے احادیث میں تحریف کس نے کی؟ اس وضاحت سے معلوم ہوگیا کہ مفتی صاحب نے یہاں پر علمی خیانت کا ارتکاب کیاہے اور مغالطہ،دھوکا دہی دینے کی کوشش کی ہے۔اسی پر بس نہیں بلکہ"اُلٹا چور کو توال کو ڈانٹے"والی مثال پر عمل کرتے ہوئے کہتے ہیں : "جناب دامانوی صاحب نے دھوکادہی اور حق کو چھپانے میں یہود اور عیسائیوں کو بھی مات دے دی کہ صحیح مسلم شریف میں سے صرف چار احادیث اپنے مطلب کو پورا کرنے کے لیے ذکرکردیں ۔جبکہ ان سے پہلے امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے جو تقریباً بائیس صحیح احادیث بیان کی ہیں جن میں مطلق رضاعت کو سبب حرمت بیان کیا گیاہے،تھوڑے یا زیادہ کی کوئی قید نہیں ہے اور جو جمہور صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین وجمہور امت کے دلائل ہیں ،ان کو شیر مادر سمجھ کر ہضم کرگئے۔عموماًیہ حضرات اپنے مزعومہ مسائل میں بخاری بخاری کی رٹ لگاتے ہیں تو کیا ان کو اس بارے میں بخاری کی صحیح روایات نظرنہیں آئیں ۔جبکہ صحیح بخاری میں مسئلہ صراحتہ موجودہے لیکن یہ روایات چونکہ ان کے مطلب کے خلاف تھیں ا س لیے بخاری کی روایات کو چھوڑتے ہوئے مسلم شریف کو اپنی ڈھال بنانے کی کوشش کی۔نہ معلوم یہاں پر بخاری سے کیا خطا سرزد ہوئی کہ اس کو پش پشت ڈال دیا اور اپنے مقرر کردہ اصول کہ اول کتاب اللہ،اس کے بعدبخاری کو کیوں ترک کردیا؟"(ص:4)۔۔۔"نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی تھی کہ تم لوگ بھی اگلی امتوں یعنی یہود ونصاریٰ کے نقش قدم پر چلنے لگو گے"(بخاری ومسلم) یہود ونصاریٰ نےکتاب اللہ میں جگہ جگہ تحریف کردی تھی اور اپنی نفسانی خواہشات کو اس میں داخل کردیاتھا۔مفتی صاحب ہمیں الزام دے رہے تھے کہ ہم نے دھوکادہی اورحق کو چھپانے میں یہود ونصاریٰ کا کردار ادا کیا لیکن مفتی صاحب کی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی حدیث کی تشریح ووضاحت اور امام نووی رحمۃ اللہ علیہ کی وضاحت کو سامنے رکھنے سے ہر انصاف پسند فیصلہ کردے گا کہ اس معاملہ میں یہود ونصاریٰ کاطریقہ کار کس نے اپنایا ہے۔معلوم نہیں حدیث کی روشنی میں مسائل کوحل کرنے والے اہل حدیث ان اہل رائے وقیاس کو کیوں اتنا کھٹکتے ہیں کہ یہ حدیث کا نام دیکھ کر ہی مشتعل ہوجاتے ہیں ۔ مفتی صاحب کے سامنے ہم یہاں چند ایک ایسی مثالیں بیان کرتے ہیں کہ جنہیں پڑھ کر وہ خود ہی فیصلہ فرمائیں کہ قرآن وحدیث میں تحریف کرنا کس کا وطیرہ رہاہے اور کون یہود ونصاریٰ کی راہ پر گامزن ہے؟(اصل موضوع کو جاری رکھنے کے لیے 4صفحات کے بعد سے پڑھیں ) 1۔شیخ الہند مولوی محمود الحسن دیو بندی مسئلہ مسئلہ تقلید کو ثابت کرنے کے لیے قرآن کریم میں ایک آیت کا اضافہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں ،ارشاد ہوا: ﴿ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ وَالي أُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ﴾اور ظاہر ہے کہ اولی الامر سے مراد آیت میں سوائے انبیاء علیہم السلام اور کوئی ہیں ،سودیکھئے |