Maktaba Wahhabi

44 - 80
ہونے کی دلیل ہے۔چنانچہ حدیث میں ہے:من لم يأخذ من شاربه فليس منا.(مشکوٰۃ) "جومونچھیں نہ کاٹے،وہ ہم میں سے نہیں " من غشنا فليس منا (مشکوٰۃ) "جو دھوکہ دے ،وہ ہم سے نہیں " قرآن مجید میں یہودونصاریٰ کی دوستی سے منع فرما کر یہی سنائی گئی ہے چنانچہ ارشادہے: ﴿وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ﴾ "یعنی جو اُن سےدوستی رکھے،وہ ان سے ہی ہے" اگر اس قسم کی وعید سے ممانعت میں سختی نہ سمجھی جاتی تو پھر دوستی سے ممانعت کے بعد اس وعید کی ضرورت نہ تھی۔اس سے صاف معلوم ہواکہ حدیث میں مَنْ تَشَبَّهَ بودوں کے ممنوع ہونے کی زبردست دلیل ہے۔مودودی صاحب اس کامفہوم نہیں سمجھے!!علاوہ ازیں یہ تو مودودی صاحب کو بھی تسلیم ہے کہ بعض سر کا مونڈنا اور بعض سرکا چھوڑ دینا ممنوع ہے۔اور فتح الباری جلد 10 ص300 طبع مصر میں اس حدیث پر(جس میں بعض سر مونڈنے اور بعض سر رکھنے کی ممانعت ہے) لکھاہے: "واختلف في علة النهي فقيل : لكونه يشوه الخلقة ، وقيل لأنه زي الشيطان ،وقيل لأنه زي اليهود ، وقد جاء هذا في رواية لأبي داود" "ممانعت کی وجہ میں مختلف قول ہیں :ایک یہ کہ یہ شکل کو بگاڑتاہے،ایک یہ کہ اس میں شیطان سے مشابہت ہے ،ایک یہ کہ اس میں یہود سے مشابہت ہے۔۔۔اور یہ تیسری وجہ ابوداود کی ایک حدیث میں بھی آئی ہے۔" جب تیسری وجہ حدیث میں آگئی تو اس کو ترجیح ہوئی اور یہی وجہ بودوں میں بھی موجود ہے۔پس مودودی صاحب کا بعض سر مونڈنے کو ممنوع کہنا اور بودوں کے متعلق یہ کہناکہ مجھے ان کے ناجائز ہونے کی کوئی دلیل نہیں ملی۔عجیب قسم کی تنگ نظری ہے ،خدا اس سے بچائے!! 3۔وضع لباس مودودی صاحب نے وضع لباس کے متعلق بھی عجیب رویہ اختیار کیاہے،فرماتے ہیں : "لباس کے متعلق اسلام نے جس پالیسی کا تعین فرمادیاہے ،وہ یہ ہے کہ آپ ایسی وضع میں رہیں جس میں آ پ کودیکھ کر ہر شخص معلوم کرسکے کہ آپ مسلمان ہیں ،بحیثیت مجموعی آپ کی وضع قطع کفار سے مشابہ نہ ہونی چاہیے۔"(مذکورہ) بحیثیت مجموعی کامطلب یہ ہے کہ سارا لباس کفار کانہ ہو اگر ایک آدھ ہوتو اس کا کوئی حرج نہیں ۔مثلا صرف پتلون ہو یاصرف ہیٹ ہو یا اس قسم کا کوئی اور ہو تو یہ منع نہیں حالانکہ یہ بعض سرمونڈنے کی حدیث کے بالکل خلاف ہے۔کیونکہ اس میں ایک شے کو یہود کی مشابہت کی وجہ سے ممنوع قرار دیاہے۔ قارئین کرام! آپ اچھی طرح یاد رکھیں کہ مجموعی حیثیت کا کسی حدیث میں نام ونشان نہیں ۔یہ
Flag Counter