ایسی تباہ کن تحریک اور مرد و زَن کی غیر فطری مساوات کے خلاف ردّ عمل ایک فطری عمل ہے۔ اس تحریک کا شور وغل اور دھوم دھڑکا امریکہ میں نسبتاً زیادہ رہا ہے۔ تعجب یہ ہے کہ اس کے خلاف باقاعدہ منظم ردّ عمل بھی پہلی مرتبہ امریکہ میں سامنے آیا۔ ۷۴/۱۹۷۳ء میں امریکی کانگریس میں جب ’’مساوی حقوق کی ترمیم‘‘ (ERA) Equal Rights Amendment. کا بل پیش کیا گیا تو اس کے خلاف ردّ عمل نے تحریک کی شکل اختیار کرلی۔ دنیا پر پہلی مرتبہ منکشف ہوا کہ ’’مساوی حقوق‘‘ کی علمبردار محترک اقلیت کو امریکی عورتوں کی خاموش اکثریت کی حمایت حاصل نہیں ہے۔E.R.A کی مخالفت میں اٹھنے والی تحریک کی قیادت امریکی ریاست نارتھ کیرونیا سے تعلق رکھنے والی خاتون مادام شیلافلائی(Schlafly) کر رہی تھیں ۔ انہوں نے ریاست ہائے متحدہ کے طو فانی دورے کئے اور امریکی عورتوں میں یہ شعور پیدا کیا کہ ERA کے نتائج عورتوں کے حق میں نہیں ہوں گے۔ انہوں نے اپنی تقاریر میں زور دے کر کہا: "That a woman should be treated like a woman, not a man and certainly not a sex-neutral person." ’’ایک عورت کے ساتھ برتاؤ ایک عورت سمجھ کر ہی کیا جانا چاہئے، نہ کہ ایک مرد کی حیثیت سے، اور صنفی شناخت کے بغیر شخص کے طور پر تو یقینا نہیں ‘‘ مادام شیلا فلائی کی تحریک نے جلد ہی زور پکڑ لیا۔ ان کی حامی عورتوں نے ERA کے خلاف جلوس نکالے۔ وہ جو کتبے اٹھا کر چلتی تھیں ،ان پر لکھا ہوتا تھا: "We don't want to be men" : ترجمہ:’’ہم مرد نہیں بننا چاہتیں ‘‘ )Sex Gender and politics of E.R.A by: Donald Mathew(. تحریکِ آزادیٔ نسواں کی مترجلات کے لئے امریکی عورتوں کی اس انداز میں مخالفت ایک عظیم صدمے سے کم نہ تھی۔ ان کے تمام تر پراپیگنڈے اور جارحانہ ہلڑ بازی اور امریکی ذرائع اَبلاغ کی پشت پناہی کے باوجود ’’مساوی حقوق کی ترمیم‘‘ منظو رنہ ہوئی اور آج تک امریکی کانگریس سے یہ پاس نہیں کرائی جاسکی۔ تحریک ِنسواں کی مذکورہ بالا خرافات کے خلاف ردّ عمل ہی کا نتیجہ ہے کہ امریکہ کانگریس نے ’’عورتوں کے خلاف ہر طرح کے امتیازات ختم کرنے کے کنونشن ‘‘(سیڈا) کی آج تک توثیق نہیں کی ہے۔ اکانومسٹ نے دسمبر ۱۹۹۹ء کے ایک شمارے میں اسے امریکہ کے دوہرے معیارات سے منسوب کیا ہے۔ امریکہ او ریورپ میں ’’خاندانی اَقدار‘‘ کی بحالی پر زور سال بہ سال بڑھ رہا ہے۔ سابق برطانوی وزیراعظم جان میجر نے ’’بنیاد کی طرف واپسی‘‘"Back to Basics" کا بارہا احساس دلایا۔ بلجیم کے ایک قانون دان جنہیں تحریک ِنسواں کی علمبردار ’مگرمچھ‘ کہہ کر پکارتی ہیں ،خاندانی نظام کی بحالی کی زبردست تحریک چلائے ہوئے ہیں ۔ امریکی صدر بل کلنٹن نے اپنے دوسرے انتخابات میں تقاریر کے دوران ’خاندانی اَقدار‘ کی بحالی کو اپنی پالیسی کی ترجیحات قرار دیا۔ گذشتہ سال روزنامہ ’جنگ‘ میں ایک خبر شائع ہوئی جس میں کہا گیا کہ نیویارک کی عورتیں ، کچن کے کام میں دوبارہ دلچسپی لے رہی ہیں کیونکہ اس کے بغیر وہ اچھے شوہروں کے حصول میں ناکام رہتی ہیں ۔امریکہ اور یورپ میں اس نام نہاد تحریک ِآزادی ٔ نسواں کے خلاف دانشور آواز بلند کر رہے ہیں اور اس کے بھیانک نتائج کی طرف توجہ دِلا رہے ہیں ۔ |