Maktaba Wahhabi

47 - 64
ڈاکٹر شفیق الرحمٰن جانور ذبح کرنے کا اسلامی طریقہ آج عید الاضحیٰ ہے۔ 10 ذی الحجہ کا دن اور صبح کوئی 8 بجے کا عمل ہے۔ جگہ جگہ جانور ذبح ہو رہے ہیں۔ سامنے بہت سے لوگ ایک بہت بڑے دائرے کی صورت میں جمع ہیں۔ آئیں، ہم بھی چلتے ہیں۔ ایک گائے کو 1، 2 آدمیوں نے رسوں کے ذریعے جکڑ کر، لٹا کر قابو کر رکھا ہے۔ قصاب نے اپنا دایاں پاؤں گائے کی گردن پر رکھا ہے، اب وہ چھری ہوا میں لہرا رہا ہے۔ گائے خوفزدہ ہو کر کپکپا رہی ہے۔ لیجئے! اس نے آناً فاناً شہ رگ کاٹی، ساتھ ہی اس کی گردن کو پیچھے کی طرف موڑ/ مروڑ کو جھٹکا دے کر اس کا منکا توڑا۔ اسی چھری کی نوک سے اس کی بقایا سامنے موجود نسیں (Ligaments) کاٹیں اور ساتھ ہی سامنے نظر آنے والے حرام کی مغز کی بتی (Spinal Cord) کو بھی مکمل طور پر کاٹ دیا۔ دماغ اور جسم کا جو رابطہ/ ناطہ حرام مغز کی بتی کے ذریعہ بحال تھا۔ جس کے ذریعے سے جسم کے دور دراز حصوں (کھر، دم، سر وغیرہ) سے خون کی نجاست نے جسم سے نکل کر اسے خون کی آلودگیوں سے پاک کرنا تھا۔ وہ خون ابھی شہ رگ کے قریب قریب سے معمولی سا (کم و بیش نصف مقدار میں) خارج ہوا ہی تھا کہ بتی کاٹنے کے اس عمل کے ساتھ ہی گائے کے پورے بدن کو ایک جھٹکا سا لگا اور وہیں گائے ساکت ہو گئی۔ خون بھی زیادہ تر اندر ہی رہ گیا اور قصاب نے پچھلی کونچوں سے کھال کاٹ کر اُدھیڑنا شروع کر دی۔ (1) اسوہ حسنہ آئیے! دیکھیں اس سلسلے میں ہمیں پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا راہنمائی ملتی ہے؟ (i) دعائیں، نیت اور تکبیر پڑھنا عن جابر بن عبد اللّٰه قال ذبح النبي صلي اللّٰه عليه وسلم يَوْمَ الذَّبْحِ كَبْشَيْنِ أَقْرَنَيْنِ أَمْلَحَيْنِ مُوجَأَيْنِ -أي خصيَّيْن-، فَلَمَّا وَجَّهَهُمَا قَالَ: «إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ عَلَى مِلَّةِ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا، وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ، اللَّهُمَّ مِنْكَ وَلَكَ، وَعَنْ مُحَمَّدٍ وَأُمَّتِهِ بِاسْمِ اللّٰه، وَ اللّٰه أَكْبَرُ، ثُمَّ ذَبَحَ (سنن ابو داود، كتاب الضحايا، باب ما يستحب من الضحايا) ’’حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ نبی کریم نے قربانی کے دن یعنی عید الاضحیٰ کو دو سینگوں والے مینڈھے ذبح کئے جن میں سفیدی غالب تھی اور وہ خصی تھے۔ جب آپ نے انہیں قبلہ رخ کیا تو یہ دعا پڑھی: میں اپنا چہرہ اس اللہ رب العزت کی طرف کرتا ہوں جس نے آسمان و زمین کو پیدا فرمایا، میں ملت ابراہیمی پر قائم ہوں اور مشرکین سے نہیں ہوں۔ میری نماز، قربانی،
Flag Counter