Maktaba Wahhabi

56 - 64
ہوئے، نحر کرنے آگے بڑھے۔ ایک ساتھی نے اونٹ کی رسی سے اس کا سر تانے رکھا، اگلی دونوں ٹانگیں پہلے ہی باندھی ہوئی تھیں پھر انہوں نے آؤ نہ دیکھا تاؤ، ایک ہی ہلے میں گردن کے آغاز درمیان اور اوپر تین زخم لگائے اور واپس آ کر اپنے ساتھیوں کے ساتھ رقص کرنے لگے کہ میں نے اکیلے ہی اور ایک ہی ہلے میں اونٹ نحر کر لیا ہے – تکبیر، تقرب الی اللہ، اپنی موت کو یاد کرنا اور اللہ کے حضور بلاوے پر اپنی جان قربان کرنے کا عہد کرنا جیسے اہم اعمال اور نیتیں بالکل پس پشت رہ کر قربانی ایسا دینی عمل صرف ایک دنیاوی تماشا بن کر رہ گیا ہے۔ پس اپنی قربانی کو حتیٰ الوسع خود ذبح کرنا چاہیے۔ سوال: ذبیحہ کا معاملہ تو واقعی بہت اہم ہے مگر ذبیحہ خانے میں ہم تو نہیں جا سکتے۔ یہ معاملہ ہم کیسے کنٹرول کریں۔ تکبیر کے ساتھ صحیح ذبیحہ حاصل کرنے کے لئے ہم یہ احتیاط کیسے کریں؟ جواب: اپنا دنیاوی و دینی اثر و رسوخ استعمال کریں۔ اچھے ذہن کے وٹرنری ڈاکٹروں سے رابطہ رکھیں۔ ان کی تنظیم میں شامل ہوں یا انہیں کسی تنظیم میں انتظامی عہدے کی سطح پر شامل رکھیں۔ ان کے ذریعے صحیح مسنون شکل میں ذبیحہ کا گوشت استعمال کریں۔ گوشت کو بسم اللہ پڑھ کر کھانا شروع کریں، یہ نیت کرتے ہوئے کہ ’’اے اللہ تعالیٰ! اس کھائی جانے والی چیز مثلاً گوشت میں جو جو طبی آفات (جراثیمی، طفیلیاتی، مرضاتی، گردوغبار کی آلودگیاں یا کیمیاوی زہر، تابکاری وغیرہ) یا روحانی آفات (جیسے جادو، ذبح لغیر اللہ وغیرہ) پوشیدہ ہیں تو ہی ان کو جاننے والا ہے، میں تیری ہی پناہ میں آتا/آتی ہوں تو ہی مجھے ان سے محفوظ رکھ سکتا ہے اس لئے کہ کسی مخلوق کا علم ان سب کا اس انداز میں احاطہ کر ہی نہیں سکتا تو مجھے ان سب سے محفوظ رکھ۔‘‘ اور جو بات اپنے بس اور طاقت سے باہر ہے، اللہ تعالیٰ وہ معاف فرمائے گا، اس پر کوئی پکڑ نہیں ہو گی۔ان شاء اللہ ﴿لَا يُكَلِّفُ اللَّـهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا﴾ سوال: ہم مسلمانوں کے ذبیحہ کی مندرجہ بالا صورتحال تو ہوش ربا ہے مگر قرآن کریم کے مطابق تو یہودیوں کا بھی ذبیحہ ہمارے لئے حلال ہے ﴿وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَّكُمْ﴾ پھر آخر اس کی کیا وجہ ہے؟ جواب: یہودیوں کو سنتِ ابراہیمی علیہ السلام کے مطابق جو تعلیمات دی گئی ہیں، وہ ہماری شریعت سے بھی زیادہ سخت ہیں۔ کئی باتیں ایسی ہیں کہ جو ہم اپنے لئے مستحب اور افضل سمجھتے ہیں ان کے لئے وہ فرض تھیں۔ یعنی اگر ان باتوں کو ملحوظ نہ رکھا جائے تو ان کا ذبیحہ حرام ہو جاتا تھا مثلاً: (i) ذبح کرنے والا شخص عالم دین ہو، اس نے ذبح کرنے کی باقاعدہ تربیت حاصل کی ہو۔ ایسے عالم کو وہ (Sohet) کہتے ہیں۔ (ii) ذبح کرنے والی چھری کی دھار اُسترے کی مانند تیز ہو، اس پر دندانے نہ ہوں۔ اتنی تیز ہو کہ ایک ہی مرتبہ ایک ہی سمت میں چلائی جائے۔ اس عمل میں نہ تو زیادہ زور لگایا جائے اور نہ چھری کو بار بار
Flag Counter