چلایا جائے۔ اگر جانور کی رگیں ایک ہی حرکت (Only One Bold Incision) سے نہ کٹ سکیں تو گوشت حرام ہو جائے گا۔ (iii) جانور کے ذبح کے بعد معائنہ کر کے دیکھا جائے کہ وہ صحیح طریقے سے ذبح کیا گیا ہے۔ اس کی ٹانگ کے ساتھ ایک سرٹیفکیٹ بصورتِ ٹیگ لگایا جائے۔ جس پر عبرانی زبان میں ’’کھانے کے لئے پاک کر دیا گیا‘‘ کے علاوہ ڈرائنگ کی شکل میں ایک مارکہ اور ذبح کرنے والے کا نام، تاریخ اور جگہ مرقوم ہوتی ہے – ایسٹ اینڈ (لندن) میں وسیع کاروبار والے عبداللہ نامی یہودی قصاب سے ایک مرتبہ مرغی خریدنے کا اتفاق ہوا تو اس کی ٹانگ کے ساتھ ذبیحہ کی درستگی کے متعلق ذبح کرنے والے کی تصدیق کا ٹیگ منسلک تھا۔ (iv) ذبح کرنے کے بعد جانور کو نمک لگایا جائے تاکہ جانور کے جسم سے باقی کا بھی رہا سہا سارا خون باہر نکل آئے۔ (طب نبوی، باب: یہودیوں میں جانوروں کا ذبیحہ، صفحہ 496) ہمارے ہاں علماءِ کرام اوّل تو جانور خود ذبح نہیں کرتے ہیں۔ قصاب پر ہی سارا معاملہ چھوڑ دیتے ہیں۔ دوم جو کرتے ہیں تو صحیح مقام اور صحیح انداز سے ذبح کرنے کے تربیت یافتہ نہیں ہوتے۔ چھری کے استعمال کے بارے میں بھی انتہا پائی جاتی ہے، کبھی تو اتنی تیز ہوتی ہے کہ ایک ہی جھٹکے میں مرغی کی گردن تلوار کی طرح ساتھ کاٹ کر پھینک دی اور کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ عید قربان کے موقع پر کند چھری سے ہی ذبح کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ راقم ایک دفعہ قریبی دکان سے مرغی کا گوشت لینے گیا، دوکاندار نے مرغی ذبح کر کے ڈرم میں پھینک دی، ڈرم میں کچھ دیر تک مرغی کے پھڑپھڑانے کی آواز نہ آئی تو راقم نے آگے ہو کر ڈرم میں جھانکا تو یہ تکلیف دہ منظر دکھائی دیا کہ مرغی ڈرم میں کھڑی تھی، اس کی گردن سے قطرہ قطرہ خون نکل رہا تھا، اگر ڈرم نہ ہوتا تو وہ بھاگ جاتی، گویا کہ اسے مرغِ بسمل کی طرف صرف تکلیف سہنے کے لئے چھوڑ دیا گیا تھا۔ توجہ دلانے پر دکاندار نے مرغی کو ڈرم سے نکالا، دوبارہ چھری پھیری، تو وہ معصوم بے زبان جان دے سکی۔ انا للہ وانا الیہ راجعون! چھری، چاقو، نشتر ایک ہی سمت میں چلانے سے بھی کم تکلیف ہونے کی حقیقت سرجن اور وہ مریض جنہوں نے کبھی جراحتِ صغیرہ کرائی ہو، جان سکتے ہیں۔ ڈاکٹری میں نشتر پیچھے کی طرف نہیں چلایا جاتا ... اللہ تعالیٰ ہمیں اسوہ حسنہ کے مطابق ذبح کا عمل انجام دینے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین! إنا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون:ابھی حافظ عبد القادر روپڑی رحمۃاللہ علیہ کی وفات کا زخم ہرا ہی تھا کہ ۹ /مارچ ۲۰۰۰ء کو اتفاق ہسپتال میں حافظ عبد اللہ محدث روپڑی کے سگے چھوٹے بھائی حافظ عبد الرحمن کمیر پوری چند دن کی علالت کے بعد ۹۷ برس کی عمر میں وفات پاگئے۔ متعدد نامو رعلماء نے آپ کے سامنے زانوئے تلمذ طے کئے۔رحمانی نماز، رحمانی مہندی اور دیگر دینی کتب آپ نے تالیف کیں۔ ادارۂ محدث آپ کے اہل خانہ سے آپ کی وفات پر تعزیت کا اظہار کرتا ہے اور آپ کی بلندیٔ درجات کے لئے اللہ کے حضور دعاگو ہے۔ قارئین سے بھی دعائے مغفرت کی درخواست ہے۔ |