Maktaba Wahhabi

55 - 79
شریعت ِاسلامی کی بالاتری کے لئے جان لڑا دینے والے۔آپ اپنوں اور غیروں کو یکساں طور پر رُشد و ہدایت کی جانب رہنمائی کرنے والے مردِ مجاہد تھے۔ قیامِ پاکستان پر اس خاندان کے ۱۷ /مرد وزن کی شہادت ایک بہت بڑا حادثہ تھا ، بعد ازاں پے درپے متعدد ممتاز علماء کی رحلت اس خاندان کے لئے کمر توڑ صدمات ہیں ۔ حافظ عبدالقادر روپڑی کی وفات سے پہلے بہت سے نابغہ ٔ روزگار علماء جن میں حافظ عبداللہ محدث روپڑی، حافظ محمد حسین روپڑی، حافظ محمد اسماعیل روپڑی وغیرہ ہیں ، وفات پاچکے ہیں۔ انہوں نے علم کی شمعیں جلائیں اور ایسے چراغ روشن کئے جن کی روشنی سے بے راہ رو اور راہِ راست سے بھٹکے ہوئے لوگوں نے سیدھی راہ پائی اور اپنی عملی زندگی کی اِصلاح کر لی۔ یہ سب حضراتِ گرامی سلفی ُالعقیدہ تھے۔ اس کی نشرواشاعت اور ترویج کے لئے اپنا تن، من، دھن سب کچھ نچھاور کردیا تھا۔ ان کی زندگی کا مقصد دین اسلام کی بالادستی تھا۔ یہ وہ حضرات تھے جنہوں نے نمودو نمائش کی چمک دمک سے بالاتر رہ کر دین حق کی بے لوث خدمت کو اپنا شعارِ زندگی بنائے رکھا۔ حصولِ شہرت کی خاردار وادیوں سے اُلجھنے کے بجائے اپنے دامن کو بچا کر انسانیت کی خیر خواہی او رمسلمانوں کی بہتری کے لئے اپنی زندگی وقف کئے رکھی۔ ایسے باکردار صاحب ِعلم و عرفان لوگ تاریخ انسانی میں روشن ستاروں کی طرح جگمگاتے، ٹہکتے اورپھولوں کی طرح مہکتے رہتے ہیں ۔ اپنے پیچھے جوعلمی اثرات چھوڑ جاتے ہیں وہ آئندہ آنے والی نسلوں کے لئے نشانِ راہ کا کام دیتے رہتے ہیں ۔ ایسے صاحب ِعزیمت لوگ اگرچہ اونچے اور بڑے گھرانوں اور خاندانوں میں آنکھیں نہیں کھولتے، مگر اپنی خداداد ذہانت و فطانت، اپنے شعور و آگہی او رقابلیت و اہلیت کی وجہ سے بلندیوں کی انتہا تک پہنچ جاتے ہیں جہاں بڑے سے بڑے سرمایہ دار اور صاحب ِثروت اپنی انتہائی جدوجہد اور کوشش کے باوجود نہیں پہنچ سکتے۔ علم و شعور تو ایسی بے بہا دولت اور ایسا انمول خزینہ ہے جو اپنے قدردانوں کو اعلیٰ و ارفع مقام تک پہنچا دیتا ہے۔ ا ن کا مقصد ِوجود نظری اور عملی طور پر علم و معرفت کے موتیوں کو بکھیرنا ہوتا ہے، تادمِ واپسیں اس مشن کی تکمیل کے لئے تگ و دو اور دوڑ دھوپ کرتے کرتے دارِ بقا کی جانب عازمِ سفر ہوجاتے ہیں ۔ ایسے ہی جاکر نہ آنے والوں میں ایک شخصیت حافظ عبدالقادر روپڑی کی تھی جو تقسیم ہند و پاک سے قبل ضلع امرتسر کی تحصیل اجنالہ کے گاؤں کمیر پورکے ایک دینی گھرانے میں ۱۹۱۵ء؁ میں پیدا ہوا۔ اس خاندان کا اپنے علاقہ میں دینی اور علمی اعتبار سے ایک خاص مقام و مرتبہ تھا۔ برصغیر میں مسلک اہلحدیث کے سلفی نہج پر خادم خاندانوں میں سے ایک نامور و مشہور خاندان روپڑی ہے۔ غزنوی خاندان کے بزرگوں نے برصغیر میں جو پودا لگایا تھا، اس کی آبیاری میں روپڑی خاندان کا بھی نمایاں حصہ نظر آتا ہے۔
Flag Counter