Maktaba Wahhabi

42 - 46
طاقت حکم دے سکتے تھے کیونکہ انہوں نے حضور کے اس فرمان کو تو سنا ہی ہو گا بلغوا عنی ولو اٰیَۃ اس کے باوجود حضرت علی سے پوچھا گیا کہ آپ کے پاس کچھ ہے تو آپ نے فرمایا کہ میرے ہاں دیّات کے احکام کے علاوہ کچھ نہیں ہے یعنی کوئی بات جو کہ باقی صحابہ کو یاد نہ ہو میرے پاس ایسی کوئی چیز نہیں ہے اب جبکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے خود فرما دیا کہ میرے ہاں کوئی زائد بات نہیں ہے تو وہ دس پارے جو کہ حضرت علی (بقولِ شما)کے بارے میں ہی اترے تھے وہ کہاں غائب ہو گئے۔ کیا حضرت علی نے جھوٹ بولا؟ یا واقعی ان دس پاروں کی کوئی حقیقت نہیں ہے جن کا آپ کو علم ہے۔ اور حضرت علی اس سے بہ بہرہ تھے۔ معلوم ہوتا ہے جب یہ بات کہی جاتی ہے تو عقل ان سے کوسوں دور بھاگ جاتی ہے کیونکہ جھوٹ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کا اکٹھا ہونا بال عنقا ہے۔ ہاں یہ ممکن ہے آپ کو علم ہو اور حضرت علی لا علم ہوں ۔ حقیقت یہ ہے کہ جب آدمی کسی سے بغض رکھتا ہے تو ایسے ہی بے تُکی باتیں اپنوں کے متعلق بھی کہہ جاتا ہے کیونکہ باقی صحابہ سے عناد ہے تو درمیان میں حضرت کو بھی جھوٹ اور منافقت جیسی قبیح چیزوں سے ملوث کر جاتے ہیں ؎ وحشت میں ہر جہاں الٹا نظر آتا ہے۔ ایک واقعہ یاد آیا جو کہ سید بدیع الدین شاہ صاحب کو مکہ مکرمہ میں پیش آیا۔ سید صاحب فرماتے ہیں میں نے مکہ مکرمہ میں محرم کی بدعات پر تقریر اور ان کا رد کیا۔ تقریر کے بعد میرے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ واقعی یہ لوگ بدعت کرتے ہیں لیکن ایک بات پوچھوں ؟ سید صاحب نے کہا پوچھو۔ کہنے لگا لوگ کہتے ہیں کہ حضرت عثمان نے وہ دس پارے جن میں مناقب اہل بیت تھے قرآن مجید سے حذف کر دیئے تھے۔ سید صاحب نے جواباً فرمایا کہ حضرت علی قرآن کے حافظ نہ تھے اس لئے انہوں نے یہ کام کر لیا۔ اگر آپ حافظ ہوتے تو وہ یہ کام نہ کر سکتے۔ وہ آدمی کہنے لگا یہ کیسے ممکن ہے تو سید صاحب نے کہا یہ کیسے ممکن ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ قرآن کے حافظ بھی ہوں اور قرآن مجید میں تحریف کی جائے۔ فبھت الذی۔۔۔ وہ آدمی غصے سے چلا اُٹھا۔ اللہ ہی اگر ہدایت دے تو مل سکتی ہے۔ اللہ حق کو توفیق طا فرمائے آمین۔ ۵۔ حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ: نسب: ابو محمد طلحہ رضی اللہ عنہ بن عبید اللہ بن عثمان بن طرف بن کعب بن سعد القرشی التیمی۔ آپ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی دعوت سے ایمان لائے۔ آپ عشرہ مبشرہ میں سے ہیں اور بدری بھی ہیں ۔ آپ زیادہ بالوں والے خوبصورت چہرے کے مالک تھے۔ جب آپ چلتے تو انتہائی تیز چلتے تھے۔ آپ ہی وہ ہستی ہیں جنہوں نے جنگِ احد کے دن اپنے آپ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے
Flag Counter