Maktaba Wahhabi

39 - 46
میں آتا ہے کہ ’’لیکن میرا خلیل اللہ تعالیٰ ہے۔‘‘ آپ کے مناقب مشہور و معروف ہیں ان کی وضاحت کی حاجت نہیں ۔ آپ ۱۳ ؁ھ میں تریسٹھ برس کی عمر میں اللہ کے ہاں پہنچ گئے۔ رضی اللہ عنہ۔ الاصابہ ص ۳۳۳، ج۲۔ اسد الغابہ ص ۲۰۵،ج۲۔ آپ نے مکہ مکرمہ میں اپنے گھر مسجد بنائی ہوئی تھی جس میں آپ قرآن مجید پڑھا کرتے تھے۔ ان ابا بکر کان یحفظ القران فی حیاۃ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم یعنی آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں قرآن مجید حفظ کیا کرتے تھے اور ابو عبید نے اپنی کتاب القرآت القراء النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم میں آپ کو ’’حافظِ قرآن‘‘ لکھا ہے۔ الاتقان ص ۷۴،ج۱ ابو الحسن علی اشعری نے بھی آپ کو حافظِ قرآن ثابت کیا ہے۔ طبقات القراء، جزری ص ۴۳۱، ج۱ ’’آپ حافظِ قرآن تھے‘‘ تہذیب الاسماء واللغات للنووی ص ۱۹۱، ج۱۔ ۲۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ: نسب: امیر المومنین ابو حفص عمر بن الخطاب بن نفیل بن عبد العزیٰ بن ریاح القرشی العدوی۔ آپ عام الفیل کے تیرہ سال بعد مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے آپ دراز قد، سڈول جسم اور سفید رنگ کے خوبصورت نوجوان تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دُعا سے مسلمان ہوئے۔ آپ اسلام کے دشمنوں پر بہت سخت تھے۔ قرآن مجید میں تقریباً اٹھارہ آیتیں آپ کی موافقت میں اتریں ۔ آپ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے بعد خلیفہ بنے۔ آپ کا دروِ خلافت دنیا کا بہترین دور تھا۔ آپ کے زمانے میں اسلام کو ہر طرح سے تقویت ملی۔ آپ آخر ذی الحجہ ۲۳؁ھ کو صبح کی نماز پڑھا رہے تھے کہ بد بخت ابو لولو مجوسی نے آپ کو خنجر سے زخمی کر دیا جس کی تاب نہ لاتے ہوئے آپ اس دنیا سے کوچ کر گئے۔ الاصابہ ص ۵۱۱، ج۲، اسد الغابہ، ص ۵۲، ج۴، استیعاب مع الاصابہ ص ۴۵، ج۲ آپ کے متعلق سیوطی نے الاتقان ص ۴۷، ج۱ میں ابو عبید کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ آپ حافظِ قرآن تھے۔ طبقات القراء، جزری ص ۵۹۱،ج۱ میں ہے کہ آپ حافظِ قرآن تھے۔ ۳۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ: نسب : امیر المومنین ابوعبد اللہ عثمان بن عفان بن ابی العاص القرشی الاموی۔ آپ عام الفیل کے چھ سال بعد پیدا ہوئے۔ آپ بہت بڑے مالدار تھے۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی تبلیغ سے مسلمان ہوئے اور اپنا اکثر مال خدمتِ دین کے لئے وقت کر دیا۔ آپ کے گھر میں یکے بعد دیگرے رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی دو بیٹیاں آئیں ۔ اس وجہ سے آپ کو
Flag Counter