مقامی اور عصری حالات کا رد عمل معلوم ہوتا ہے جو نہ ہوتا تو بہتر تھا۔ کتاب جہاں علمی اور تحقیقی ہے وہاں خاصی دلچسپ بھی ہے۔ شروع کر کے ختم کیے بغیر چھوڑنے کو جی نہیں چاہتا۔ ہر گھر میں اس کتاب کا ہونا انتہائی ضروری ہے۔ پڑھ کر شرح صدر ہوتی ہے اور سوز و گداز کے ساتھ نماز پڑھنے کی توفیق ملتی ہے۔ کتاب کے جن جستہ جستہ مقامات کا مطالعہ کیا ہے روح نواز اور بصیرت افروز محسوس ہوئے ہیں۔ (۲)نماز میں سورۂ فاتحہ نام کتاب : نماز میں سورۂ فاتحہ مؤلف : مولانا کرم الدین صاحب۔ مدرس دار الحدیث رحمانیہ کراچی نمبر ۳ صفحات : ۱۹۵ قیمت : دو روپے پچیس پیسے پتہ : دار الحدیث رحمانیہ کراچی نمبر ۳ نماز میں سورہ فاتحہ کا کیا مقام ہے؟ رکن نماز ہے یا واجب، محدثین، امام شافعی اور حضرت پیر جیلانی فرماتے ہیں کہ رکن ہے احناف فرماتے ہیں واجب ہے فرض اور رکن نہیں ہے۔ دوسرا اختلاف اس میں ہے کہ نماز باجماعت میں مقتدی کے لئے سورۂ فاتحہ پڑھنا ضروری ہے یا نہیں؟ کہتے ہیں وہ مقتدی کے لئے بھی ضروری سمجھتے ہیں، جو رکن نہیں سمجھتے، وہ ضروری بھی نہیں کہتے۔ جو لوگ ضروری نہیں سمجھتے، ان میں سے کچھ تو کہتے ہیں کہ مستحسن ہے۔ بعض کے نزدیک صرف مباح ہے اور بعض کا ارشاد ہے کہ مکروہ یا ناجائز ہے۔ مندرجہ بالا کتاب میں اس موضوع پر سیر حاصل روشی ڈالی گئی ہے۔ اس کتاب کی یہ بہت بڑی خوبی ہے کہ اس سلسلہ میں مختلف ائمۂ دین، صحابہ، تابعین اور دوسرے اکابر کے اقوال و اعمال کا خاصہ مواد جمع کر دیا گیا ہے۔ جو اردو خواں اصحاب کے لئے خاصہ وجہ طمانیت ہے۔ مسئلہ کو نہایت سلیقہ کے ساتھ منقح کیا گیا ہے۔ جس سے قاری کتاب کو پوری شرح صدر ہو جاتی ہے۔ پہلے آیات قرآنیہ، پھر احادیث نبویہ، ان کے بعد آثار صحابہ و تابعین کو نمبروار بیان کیا گیا ہے۔ ایک دلچسپ واقعہ ملاحظہ فرمائیں۔ حضرت فقیہ مروزی نے خواب میں حضور سے پوچھا کہ حضور! آپ سے یہ روایت بیان کی جاتی ہے |