اختر راہی سلسلہ مصنفین درسِ نظامی السکاکی مؤلّف ’’مفتاحُ العلوم‘‘ خوارزم جمہوریہ ازبکستان (روس)کا ایک اہم صوبہ ہے جہاں عہد اسلام میں بے شمار اہلِ علم نے جنم لیا۔ خیوہ اس صوبہ کا مرکزی شہر ہے۔ مامون الرشید کے دور کا مشہور منجم اور الجبرا کا ماہر محمد بن موسیٰ الخوارزمی اسی مردم خیر خطے میں پیدا ہوا۔ مشہور محدث محمد بن محمود خوارزمی (م ۶۶۵ھ)اسی علاقے سے نسبت رکھتے ہیں اور معلمِ ثانی ابو نصر فارابی کا مولد ’’فاراب‘‘ اسی علاقے میں واقع ہے۔ اسی کطے سے ’’مفتاح العلوم‘‘ کا مصنف سکاکی نسبت رکھتا ہے۔ السکاکی کا نام و نسب ابو بکر یوسف بن ابی بکر بن محمد مذکور ہے۔ سراج الدین لقب تھا۔ مگر شہرت ’’السکاکی‘‘ کے نام سے ہوئی۔ وہ ۲ جمادی الاولیٰ ۵۵۵ھ / ۱۱۶۰ء کو خوارزم میں پیدا ہوا۔ تذکرہ نگاروں نے ’’السکاکی‘‘ کی وجہ تسمیہ بیان کرتے ہوئے مختلف رائے پیش کی ہیں۔ ایک رائے ہے کہ شہر ’’سکاکہ‘‘ کی طرف نسبت ہے جو نیشا پور (ایران)، عراق یا یمن میں واقع ہے۔ یہ رائے رکھنے والوں کے درمیان اختلاف کہ ’’سکاکہ‘‘ شہر کا محل وقوع کیا ہے۔ نیز سکاکی خوارزم کا باشندہ تھا۔ ’’سکاکہ‘‘ کی طرف نسبت ممکن نہیں۔ دوسری رائے یہ ہے کہ سکاکی کے جد امجد ’’ابن سکاک‘‘ تھے اور ’’سکاکی‘‘ خاندان نام ہے۔ تیسری رائے یہ ہے کہ سکاکی دھاتی کام کرتا تھا اور چاقو چھریاں بنانے کی وجہ سے سکاکی مشہور ہوا۔ عربی زبان میں چھری کو ’’سکین‘‘ کہتے ہیں۔ آخری رائے زیادہ قرینِ قیاس ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ایک دن سکاکی نے قلمدان تیار کیا جو نفاست اور مہارتِ فن کی وجہ سے بے نظیر تھا۔ اس نے یہ خوب صورت قلمدان ملک کے حکمران کو تحفہ دیا اور شاہی انعام و اکرام سے نوازا گیا۔ کچھ دیر بعد اس کی موجودگی میں ایک اجنبی دربار میں حاضر ہوا اور نہایت تزک و احتشام سے اجنبی کا استقبال کیا گیا۔ سکاکی نے نووارد کا اکرام و تعظیم دیکھ کر دریافت کیا تو معلوم ہوا کہ اجنبی ایک ’عالم‘ ہے۔ سکاکی نے محسوس کیا کہ ایک فن میں مہارت حاصل کرنے سے کہیں بہتر ہے کہ علم کی تحصیل کی جائے اور اس نے حصولِ علم پر توجہ دینے کا فیصلہ کر لیا۔ |