Maktaba Wahhabi

33 - 38
سکاکی نے مختلف علماء کے حضور زانوئے تلمذ تہہ کیا اور اپنے ارادے میں کامیاب ہو گیا۔ اس کے اساتذہ کے معلوم اوراقِ تاریخ میں محفوظ نہیں جس کا سبب منگولوں کے حملے ہیں اور منگولوں نے دنیا کے دوسرے خطوں کی طرح اس کے وطن میں بھی تہذیب و تمدن کے آثار مٹائے تھے۔ السکاکی حنفی فقہاء میں خاصا ممتاز تھا۔ فقہ میں اس کے دو استاد سدید الخائتی اور محمد بن صاعد بن محمد الہراتی تھے۔ ۲۹-۱۲۲۸ء/ ۶۲۶ھ کو علم و ہنر کا یہ آفتاب صوبۂ فرغانہ میں ’’المانع‘‘ (قصبہ کے قریب ایک گاؤں میں فوت ہوا جو مشہور فلیسوفِ عربی الکندی کا مولد ہے۔ تصنیف و تالیف: السکاکی ترکی زبان کا شاعر تھا اور اس کا ترکی کلام محفوظ ہے۔ مگر اس کی شہرت ’’مفتاح العلوم‘‘ کی بدولت ہے جو اہلِ علم کی رائے کے مطابق ’’بلاغت‘‘ پر لکھی گئی۔ جملہ کتابوں میں جامع رین ہے۔ کتاب کی شہرت کے باوجود اس کے مسودات بہت کم ہیں۔ دو بار چھپ کر اہل علم تک پہنچ چکی ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کتاب تین حصوں میں تقسیم ہے۔ علم الصرف، علم النحو، علم البیان والمعانی۔ ’’مفتاح العلوم‘‘ میں موضوعات کا حق ادا کیا گیا ہے مگر مواد اس قدر غلط طور پر ترتیب دیا گیا ہے کہ کام نہ دے سکا اور طلبہ میں مقبول نہ ہو سکا۔ ’’مفتاح العلوم‘‘ کے نامقبول ہونے کی دوسری وجہ یہ ہے کہ زبان نہایت مشکل ہے۔ لمبے لمبے فقرات اور نامانوس تراکیب استعمال کی گئی ہیں۔ کتاب کے تیسرے حصے (علم البیان والمعانی)کا خلاصہ محمد بن عبد الرحمان القزدینی (م ۱۳۳۸ھ)نے ’تلخیص المفتاح‘ کے نام سے کیا اور ’’التلخیص‘ اس موضوع پر حرفِ آخر بن گئی۔ تلخیص کی کئی شرحیں لکھی گئی ہیں۔ تفتازانی (م ۷۹۱ھ)نے ’مطول‘ اور مختصر دو شرحیں لکھی ہیں۔ مآخذ: ۱۔ انسائیکلو پیڈیا آف اسلام ۲۔ عہد وسطیٰ کے مسلمانوں کے علمی کارنامے۔ عبد الرحمان ۳۔ کشف ظنون۔ حاجی خلیفہ
Flag Counter