التفسیر والتعبیر مولانا عزیز زبیدی وار برٹن سورۂ فاتحہ ( قسط ۲) اَعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ. اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ٭ مٰلِكِ يَوْمِ الدِّيْنِ٭ اِيَّاكَ نَعْبُدُ۱۲؎ وَاِيَّاكَ۱۳؎ نَسْتَعِيْنُ٭ الٰہی! ہم صرف تیری ہی غلامی کریں گے اور (اس کے لئے)تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔ __________________________________ اِیَّاکَ نَعْبُدُ (الٰہی! ہم صرف تیری ہی غلامی کریں گے) جب وہاں (قیامت میں)اور کوئی نہیں! تو ہی تو ہو گا تو پھر بخدا! یہاں بھی ’’تو ہی تو‘‘! تیری عبادت کریں گے، تیرے ہی غلام رہیں گے، غلام بے دام بنیں گے، تیرے ہی گُن گائیں گے، ہر رنگ اور ہر حال میں تجھی کو اپنا قبلۂ حاجات اور مرکزِ توجہ تصور کریں گے اور تیری ہی طرف اپنا سفرِ حیات جاری رکھیں گے۔ ان شاء اللّٰہ وھو ولی التوفیق وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ (اور (اس کے لئے)تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں) الٰہی! خدا جوئی کا تہیہ کر لیا ہے لیکن یہ مہم تیری توفیق اور رہنمائی کے بغیر سر ہو؟ مشکل، مشکل ترین، محال اور ناممکن ہے۔ تو ہی ہماری مدد فرما، تو یہ راہ آسان کر اور تو ہی ’منزل مراد‘ تک پہنچا۔ وَاَنْتَ الْمُسْتَعَانُ اللہ کی غلامی کے سلسلہ میں رب سے توفیقِ استقامات کی درخواست کے علاوہ الگ خدا سے یہ ایک ’’عہد و پیمان‘‘ بھی ہے کہ الٰہی! جیسے عبادت صرف تیری ہے بالکل ویسے ہی ’’آسرا‘‘ بھی صرف تیرا۔ |