Maktaba Wahhabi

37 - 46
و خرچ کے سلسلہ میں حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ کے اصولوں کا قلمی عکس شامل کیا گیا ہے جو یقیناً ایک تبرک اور تاریخی تحریر ہے۔ مدارس کے تعارف کے سلسلہ میں جو تفصیلات دی گئی ہیں ۔ ان کی ترتیب یوں ہے نام، پتہ، مہتمم اور صد مدرس کے نام۔ اساتذہ کرام کے اسماء گرامی۔ مدرسہ کی مختصر تاریخ۔ مسلک، نصاب، طلباء کی تعداد، مطبوعات، میزانیہ۔ تقریباً ۲۷ مدارس کی مختلف پہلوؤں کی تصاویر بھی دی گئی ہیں مدارس کے تفصیلی تعارف سے پہلے ہر صوبہ کا تفصیلی نقشہ دیا گیا ہے جس کی پشت پر اس صوبہ کے مدارس کا ہمہ پہلو خلاصہ موجود ہے۔ اسی طرح ہر ضلع کے مدارس کے تعارف سے پہلے اس ضلع کا جامع، تاریخی، جغرافیائی اور معاشرتی تعارف کرایا گیا ہے۔ مختلف مدارس کے زیر اہتمام جو جرائد و رسائل شائع ہوتے ہیں ان کے نام پتے اور ٹیلیفون نمبر بھی کتاب میں درج کر دیئے گئے ہیں ۔ غرض تعارف کا شاید ہی کوئی پہلو یا گوشہ رہ گیا ہو۔ کتاب کی افادیت و اہمیت میں جو چیز خاص طور پر نمایاں حیثیت کی حامل ہے وہ مندرجہ ذیل ابواب ہیں : ’’مدارس عربیہ میں طرزِ تعلیم، نظام تعلیم کے مختلف پہلو، دینی مدارس اور دنیوی تعلیم، مدارس عربیہ میں فنی اور پیشہ وارانہ تعلیم، مدارس عربیہ اور تعلیم نسواں ، مدارس عربیہ کا نظم نسق۔‘‘ یوں تو اس کتاب کا مطالعہ ہر صاحب علم کے لئے مفید ہے لیکن مدارس عربیہ اور تعلیم و تدریس سے تعلق رکھنے والے حضرات کے لئے تو اس کا مطالعہ ناگزیر ہے۔ چراغ سے چراغ جلتا ہے اور یہ کام تبھی ہوتا ہے، جب وہ ایک دوسرے کے قریب آئیں ۔ دوسروں کے تجربات سے آدمی بہت کچھ حاصل کر سکتا ہے اور وہ کام جو دوسروں نے سالوں میں کیا ہو۔ مہینوں میں سرانجام دیا جا سکتا ہے۔ اس لحاظ سے یہ کتاب ایک رہنما کتاب اور ہر مدرسہ کی لائبریری میں اس کا موجود ہونا ضروری ہے۔ اس ضمن میں نامناسب نہ ہو گا اگر ہم حکومت کی توجہ اس جانب مبذول کرائیں کہ اگر وہ ایسی اہم کتب تیار کرانے کی ابھی متحمل نہیں ہے تو کم از کم ایسے افراد کی حوصلہ افزائی نہایت ضروری ہے۔ جو اس کے حصے کے کام اپنے محدود وسائل کے باوجود کر رہے ہیں ۔ خصوصی طور پر محکمہ اوقاف کو اس کتاب کی توسیعِ اشاعت اپنا فرض سمجھنا چاہئے۔ ۸۰۳ صفحات کی یہ کتاب سفید کاغذ پر ہے۔ کتابت و طباعت گوارا ہے۔ گتے کی مضبوط جلد اور سہ رنگا
Flag Counter