Maktaba Wahhabi

30 - 46
رابطہ عالم اسلام کے سلسلہ میں جناب سفیر اختر راہی (ایم۔ اے) ڈاکٹر عبد الوہاب عزام بے کلامِ اقبال کا عربی ترجمان ڈاکٹر اقبال مرحوم نے حسرت آمیز انداز میں کہا تھا ؎ عرب ز نغمہ شو قم ہنوز بے خبر است ڈاکٹر عبد الوہاب عزام بے ان گنے چنے لوگوں میں سے تھے جنہوں نے عالمِ عرب کو اقبال کے نغمۂ شوق سے باخبر کرنے کے لئے دن رات ایک کر رکھا تھا۔ ان ہی درد مند اور باہمت افراد کی کوششیں ہیں کہ آج عالمِ عرب کی علمی مجالس کلامِ اقبال سے گونجتی ہیں ۔ اہلِ نظر اقبال کے نغمۂ شوق سے فیض پاتے ہیں اور عوام مسلمانوں کی نشاۃِ ثانیہ کے مبلّغ کے مجاہدانہ افکار سے ولولۂ تازہ حاصل کرتے ہیں ۔ ڈاکٹر عبد الوہاب عزام بے مصر کے علمی خانوادہ عزام میں پیدا ہوئے۔ ان کے آباء و اجداد حجاز سے ترک سکونت کر کے مصر میں آباد ہوئے تھے۔ دینداری، حق گوئی و بے باکی، قومی حمیت اور عربی نخت میں خانوادۂ عزام اپنی مثال آپ تھا اور آج بھی اپنی روایات قائم رکھے ہوئے ہے۔ ان کے چچا عبد الرحمٰن عزام عالمِ عرب کی مشہور و معروف شخصیت ہیں ۔ عبد الرحمٰن صاحبِ سیف و قلم ہیں ۔ انہوں نے طرابلس میں سنوسیوں کے شانہ بشانہ برسوں میدانِ کار زار میں تلوار کے جوہر دکھائے اور جب پچیس تیس برس قبل مصر میں ’’مصری قومیت‘‘ اور ’’فرعونی تہذیب‘‘ پر فخر کیا جانے لا، محمد حسین ہیکل اور طٰہٰ حسین جیسے ادیب فرعونی قومیت کے علمبردار تھے تو عبد الرحمٰن عزام اس یلغار کے خلاف قلم بکف میدان میں آگئے۔ انہوں نے اسلامی تہذیب اور اسلام کے تصورِ قومیت کو اجاگر کیا۔ مختصر یہ کہ عبد الرحمٰن عزام قلمکاری ہو یا ڈپلومیسی اور چاہے میدانِ جہد و غاہی کیوں نہ ہو ہر جگہ اپنے خاندان کی روایات کے امین تھے۔ عبد الوہاب عزام بے نے مصر کی دینی روایات کے مطابق پہلے قرآنِ مجید حفظ کیا۔ جامعہ ازہر میں داخلہ کی بنیادی شرط یہ ہے کہ طالبِ علم قرآنِ مجید کا حافظ ہو۔ بعد ازاں جامعہ ازہر میں داخلہ لیا اور چند سالوں کی ابتدائی تعلیم کے بعد’’کلیۃ القضاء الشرعی‘‘ میں تعلیم پانے لگے۔ یہ اپنے وقت کی قابلِ فخر درسگاہ تھی جہاں مصر کے عہدۂ قضا
Flag Counter