جاذبِ نظر ٹائٹل کے ساتھ۔ کاغذ کی بے پناہ گرانی کے دور میں بائیس ۲۲ روپے قیمت ایک مجبوری امر ہے۔ .......٭٭٭٭٭............ نام کتاب: سرور کونین ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اغیار کی نظر میں : مرتب: بشیر احمد سیدؔ ضخامت: ۲۰۰ صفحات قیمت: ۶ روپے ناشر: کتاب منزل، بازار فاروق گنج، گوجرانوالہ سرورِ کونین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا یہ کمال ہے کہ ان کے بد ترین دشمنوں نے بھی ان کے امین اور صادق ہونے کی گواہی دی۔ انہیں اعلیٰ ترین اخلاق و کردار کا حامل انسان قرار دیا۔ ایسی شہادتیں اغیار ان کی حایت میں بھی دیتے رہے اور ان کے وصال کے بعد آج تک دیتے چلے آرہے ہیں۔ ایک مسلمان کے لئے قرآنِ پاک اور احادیث کی موجودگی میں اغیار کے آراء کی کوئی اہمیت نہیں اور نہ ہی سیرتِ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم اس کی محتاج ہے لیکن تبلیغی نقطہ نظر سے ان آراء کی افادیت مسلمہ ہے۔ وہ لوگ جو اسلام پر ایمان نہیں رکھتے۔ قرآنِ کریم پر جن کا یقین نہیں ہے۔ احادیث کو وقعت نہیں دیتے۔ ان لوگوں کو ان ہی کے ہم مذہب، ہم قوم دانشوروں اور اکابرین کے اقوال اور تحریریں پیش کر کے قائل کیا جا سکتا ہے کہ دیکھو ہم تمہیں اس ہستی پر ایمان لانے کے لئے کہہ رہے ہیں جن کے متعلق خود تمہارے بڑوں نے یہ کہا ہے۔ اشاعتِ اسلام کے لئے (خود کو اسلامی تعلیمات کا عملی نمونہ بنا کر پیش کرنے کے بعد) یہ بہترین ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے۔ اسی جذبہ کے تحت بشیر احمد سیدؔ صاحب نے ’’سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم ۔ اغیار کی نظر میں ‘‘ مرتب کی ہے اور بلاشبہ انہوں نے اس سلسلہ میں خاصی محنت سے کام کیا ہے۔ کتاب تین ابواب پر مشتمل ہے پہلے باب میں مختلف موضوع پر انیس ۱۹ مضامین شامل ہیں جن میں تین کے علاوہ تمام مضامین ہندو یا سکھ حضرات کے قلم سے ہیں ۔ ان میں سے موتی لال ماتھر کا مضمون ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم اخوت‘‘ پنڈت سند لال کا مضمون ’’پیغمبر اسلام کا رہن سہن‘‘ بھگوان داس کا مضمون ’’رسول اللہ کی مکمل زندگی کے اخلاقِ حسنہ‘‘ لالہ دیش بندھو کا مضمون ’’حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی سے سبق دیکھیئے‘‘لالہ رام لال کا مضمون ’’حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے عالم انسانیت پر عظیم احسانات‘‘ اور مالک رام کا مضمون ’’لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘‘ قابلِ ذکر ہیں ۔ مالک رام کے مضمون کی آخری سطور ملاحظہ ہوں : |