Maktaba Wahhabi

41 - 46
انتخاب ایمان باللہ ۔ جَدّہ خواجہ عبد المنان رازؔ (ایم۔اے) بے شک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے انسان خدا کی ہستی اور اس کی وحدانیت سے آشنا تھا مگر اس بات سے پوری طرح واقف نہ تھا کہ اس فلسفیانہ حقیقت کا انسانی اخلاقیات سے کیا تعلق ہے۔ بلاشبہ انسان کو اخلاق کے عمدہ اصولوں سے آگاہی حاصل تھی مگر اسے واضح طور پر یہ معلوم نہیں تھا کہ زندگی کے مختلف گوشوں اور پہلوؤں میں ان اخلاقی اصولوں کی عملی ترجمانی کس طرح ہونی چاہئے۔ خدا پر ایمان، اصولِ اخلاق اور عملی زندگی یہ تین الگ الگ چیزیں تھیں جن کے درمیان کوئی منطقی ربط، کوئی گہرا تعلق اور کوئی نتیجہ خیز رشتہ موجود نہ تھا۔ یہ صرف محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جنہوں نے ان تینوں کو ملا کر ایک نظام میں سمو دیا اور ان کے امتزاج سے ایک مکمل تہذیب و تمدن کا نقشہ محض خیال کی دنیا ہی میں نہیں بلکہ عمل کی دنیا میں بھی قائم کر کے دکھایا۔ انہوں نے بتایا کہ خدا پر ایمان محض ایک فلسفیانہ حقیقت کے مان لینے کا نام نہیں ہے بلکہ اس ایمان کا مزاج اپنی عین فطرت کے لحاظ سے ایک خاص قسم کے اخلاق کا تقاضا کرتا ہے اور اسی اخلاق کا ظہورِ انسان کا علمی زندگی کے پورے رویہ میں ہونا چاہئے۔ ایمان ایک تخم ہے جو نفسِ انسانی میں جڑ پکڑنے میں اپنی فطرت کے مطابق عملی زندگی کے پورے درخت کی تخلیق شروع کر دیتا ہے اور اس درخت کے تنے سے لے کر اس کی شاخ شاخ اور پتی پتی تک میں اخلاق کا وہ جیون رس جاری و ساری ہو جاتا ہے جس کی سوتیں تخم کے ریشوں سے ابلتی ہیں ۔
Flag Counter