Maktaba Wahhabi

35 - 46
محسنِ انسانیت جناب مولا بخش محمدی تلخیص: ادارہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے عرب کی حالت: عرب جس کا چرچا ہے یہ کچھ، وہ کیا تھا؟ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو دنیا سے رخصت ہوئے تقریباً ساڑھے تین ہزار برس گزر چکے تھے۔ معبدِ ابراہیمی کی چھت پر جو، کائناتِ ارضی و سماوی کے حقیقی مالک و مختار کے سامنے سر نیاز جھکانے کے لئے تعیر کیا گیا تھا، ہبل کا دیو ہیکل سنگی مجسمہ نصب تھا جو فخر و غرور کی ساکت و صامت تصویر بنا ہزارہا کے ایک بے مقصد ہجوم کو حقارت آمیز انداز سے گھور رہا تھا۔ قرب و جوار کی گھاٹیوں اور پہاڑیوں پر رنگا رنگ کے چھوٹے بڑے خیموں کی قطاریں نظر آرہی تھیں ۔ جن کے اندر، جوان، بوڑھے اور عورتیں مختلف انواع کی رنگ رلیوں میں مصروف تھے۔ شراب کی بُو کے بھبھوکے اُٹھ رہے تھے، رقص و سرود کی محفلیں گرم تھیں ، مختلف اقسام کے سازوں کے ساتھ انتہا درجہ کے فحش گیت گائے جا رہے تھے۔ سینکڑوں عورتوں اور صدہا مردوں کی ایک مخلوط جمعیت مادر زاد برہنگی کے عالم میں تالیاں اور سیٹیاں بجاتی ہوئی خانہ کعبہ کا طواف کر رہی تھی جس کے اندر اس عہد کے اوہامِ باطلہ کی تمثیلیں تین سو ساٹھ بتوں کی مختلف صورتوں میں جلوہ گر تھیں ۔ فخریہ انداز میں کچھ قریشی نوجوان جو شراب کے نشے میں بد مست تھے، جھوم جھوم کر یہ شعر پڑھ رہے تھے:
Flag Counter