Maktaba Wahhabi

43 - 46
۱۹۱۷ء میں پکتھال کی ملاقات لندن میں خواجہ کمال الدین سے ہوئی۔ خواہ کمال الدین نے شاہجہان مسجد دو کنگ میں اسلامی مشن قائم کر رکھا تھا۔[1] اور جب خواجہ صاحب ۱۹۲۰ء میں ہندوستان چلے آئے تو ان کی غیر حاضری میں شاہ جہان مسجد کی خطابت کی ذمہ داریاں پکتھال رحمہ اللہ نے ادا کیں اور اسلامی مشن کے آرگن ’’اسلامک ریویو‘‘ (Islamic Review) کی ادارت بھی کرتے رہے۔ ۱۹۲۰ء میں پکتھال رحمہ اللہ کو ہندوستان کے مشہور قوم پرست اخبار ’’بمبئی کرانیکل‘‘ کی ادارت پیش کی گئی، اور انہوں نے یہ پیشکش قبول کر لی۔ دراصل ’’ بمبئی کرانیکل‘‘ کے انتظامی معاملات میں سو بانی خاندان کو اثر و رسوخ حاصل تھا۔ خواجہ کمال الدین اور مولوی محمد علی کے اس خاندان سے دیرینہ مراسم تھے۔ چنانچہ ان حضرات کے توسط سے ’’بمبئی کرانیکل‘‘ کی ادارت کا قرعۂ فال مار میڈیوک پکتھال رحمہ اللہ کے سر پڑا۔ ۱۹۲۰ء میں تحریکِ خلافت شروع ہوئی اور ساتھ ہی تحریکِ ترکِ موالات چل پڑی۔ اس پُر آشوب اور ہنگامہ خیز دَور میں مار میڈیوک پکتھال رحمہ اللہ نے قوم پرست طبقے کی خوب نمائندگی کی۔ پُر زور اداریے لکھے۔ زورِ قلم سے اپنا موقف اعلیٰ طبقے میں منوایا۔ پکتھال نے خود بدیشی کپڑے پہننا ترک کر دیئے تھے اور کھدر پوش بن گئے تھے۔ ۱۹۲۴ء میں مار میڈیوک پکتھال کو اعلیٰ حضرت نظام دکن نے محکمۂ تعلیم میں ملازمت پیش کی اور وہ چادر گھاٹ سکول کے پرنسپل مقرر ہوئے۔ اس زمانے میں ڈاکٹر یوسف حسین خان نے ان سے ملاقات کی۔ وہ لکھتے ہیں : ’’وہ انگریزی کے اعلیٰ درجے کے ادب اور عربی زبان سے بخوبی واقف تھے۔ پکتھال بڑے پکے اور راست باز مسلمان تھے۔ اسلام کے متعلق جب بھی ان سے گفتگو ہوئی تو انہوں نے
Flag Counter