شیوخ کا اور میرا عقیدہ ہے۔ میں نے اس کتاب کو علمی انداز میں پیش کیا ہے اور اس کے لئے کوشش کی گئی ہے کہ موزوں زبان استعمال کی جائے۔ لیکن یہ ترجمہ قرآن مجید نہیں ہو سکتا کیونکہ وہ تو بے مثل و بے عدیل ہے۔ اس میں اتنی ہم آہنگی ہے کہ لوگ اسے سنتے ہی رونے لگتے ہیں اور وجد میں آجاتے ہیں ۔ یہ تو قرآن کے مفہوم کو انگریزی زبان میں پیش کرنے کی محض ایک کوشش ہے اور اس کے سحر کی قدرے عکاسی۔ یہ عربی قرآن کی جگہ نہیں لے سکتا۔ نہ میرا یہ مقصد ہے۔ الخ‘‘ نو مسلم فاضلہ مریم جمیلہ اس ترجمے کے بارے میں رقم طراز ہیں : ’’مجھے اس کے مقابلے میں کوئی ترجمہ نہیں مل سکا۔ کسی ترجمے میں وہ فصاحت و بلاغت اور اندازِ بیان نہیں جو اس میں موجود ہے۔ بہت سے دوسرے تراجم میں ’’اللہ‘‘ کے لئے گاڈ (God) کا لفظ استعمال کرنے کی غلطی کی گئی ہے لیکن پکتھال نے ہر جگہ ’’اللہ‘‘ ہی استعمال کیا ہے۔ اس سے اسلام کے پیغام میں مغرب کے قاری کے لئے بڑا تاثر پیدا ہوتا ہے۔‘‘ مولانا عبد الماجد دریا آبادی پکتھال کے زبان و بیان کے بارے میں لکھتے ہیں : ’’پکتھال اپنی زبان کا ادب اور اہلِ قلم تھا۔ اس کی زبان کی خوبی و شستگی کا کیا کہنا۔ اصلی قرآن کی جاذبیتِ زبان و بیان ایک حد تک ترجمہ میں منتقل ہو آئی ہے۔‘‘ |