ان ترجموں میں وہ زورِ بیان، سلاست اور روانی پیدا ہونا ناممکن تی جو اہلِ زبان کی خصوصیت ہے۔ آخر الہ تعالیٰ نے یہ سعادت ایک نو مسلم انگریز مار میڈیوک پکتھال کو بخشی جس نے پہلے اسلام قبول کیا اور پھر سالہا سال کے غور و تعمق، تدبر و تفکر اور جگر کاوی کے بعد قرآن مجید کا ترجمہ نہایت پاکیزہ زبان میں کیا۔ آج یہ ترجمہ دنیا بھر میں احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ مغربی دنیا میں اسے بے پناہ مقبولیت حاصل ہے۔ صرف امریکہ میں لاکھوں کی تعداد میں چھپ چکا ہے۔ مار میڈیوک پکتھال نے ترجمۂ قرآن کے دیباچے میں لکھا ہے: ’’اس ترجمہ کا مقصد انگریزی خواں طبقے کے سامنے یہ بات پیش کرنا ہے کہ دنیا بھر کے مسلمان قرآن کے الفاظ سے کیا مفہوم لیتے ہیں اور قرآن کی ماہیت کو موزوں الفاظ میں سمجھانا اور انگریزی بولنے والے مسلمانوں کی ضرورت کو پورا کرنا ہے۔ معقولیت کے ساتھ یہ دعویٰ کیا جا سکتا ہے کہ کسی الہامی کتاب کو ایک ایسا شخص عمدگی سے پیش نہیں کر سکتا جو اس کے الہامات اور پیغام پر ایمان نہ رکھتا ہو۔ یہ پہلا انگریزی ترجمہ ہے جو ایک ایسے انگریز نے کیا ہے جو مسلمان ہے۔ بعض تراجم میں ایسی تفسیریں کی گئی ہیں جو مسلمانوں کے لئے دل آزار ہیں اور تقریباً سب میں زبان کا ایسا اندازِ بیان اختیار کیا گیا ہے جسے مسلمان غیر موزوں سمجھتے ہیں ۔ قرآن کا ترجمہ ناممکن ہے۔[1] یہ قدیم |