Maktaba Wahhabi

44 - 70
اِنَّ النَّبِیَّ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کَانَ یُصَلِّیْ فِیْ رَمَضَانَ عِشْرِیْنَ رَکْعَةً سِوٰی الْوِتْرِ۔ نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا معمول رمضان میں بیس رکعات وتر کے سوا تھا۔ اس پر صاحب مرعاۃ المفاتیح لکھتے ہیں فَھُوَ ضَعِيْفٌ جِدًّا لَّا يَصْلُحُ لِلْاِسْتِدْلَالِ ولا للاستشْھَادِ وَلَا لِلْاِعْتِبَارِ فَاِنَّ مَدَارَه عَلٰي اَبِيْ شَيْبَةَ اِبْرَاھِيْمَ بْنِ عُثْمَانَ وَھُوَ مَتْرُوْكُ الْحَدِيْثِ كَمَا فِيْ التَّقْرِيْبِ۔ یعنی عبد اللہ بن عباس کی حدیث سخت ضعیف ہے جو نہ تو دلیل بنانے کے قابل ہے اور نہ ہی تائید و تقویت کے قابل ہے کیونکہ اس کا مدار ابو شیبہ ابراہیم بن عثمان (دادا امام ابن ابی شیبہ) پر ہے اور وہ متروک الحدیث ہے جیسا کہ تقریب التہدیب میں ہے۔ اور علامہ زیلعی حنفی اسی حدیث کے متعلق نصب الرایہ فی تخریج احادیث الہدایۃ میں فرماتے ہیں : ھُوَ مَعْلُوْلٌ بِاَبِيْ شَيْبَةَ اِبْرَاھِيْمَ بْنِ عُثْمَانَ مُتَّفَقٌ عَلٰي ضَعْفِه وَلَيَّنَه ابْنُ عَدِيٍّ فِيْ الْكَامِلِ ثُمَّ اِنَّه مُخَالِفٌ لِلْحَدِيْثِ الصَّحِيْحِ عَنْ اَبِيْ سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ اَنَّه سَأَلَ عَائِشَةَ كَيْفَ كَانَتْ صَلٰوةُ رَسُوْلِ اللهِ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) فِيْ رَمَضَانَ؟ قَالَتْ: مَا كَانَ يَزِيْدُ فِيْ رَمَضَانَ وَلَا فِيْ غَيْرِه عَلٰي اِحْدٰي عَشَرَةَ رَكْعَةً الْحَدِيْثَ عبد اللہ بن عباس کی حدیث ابو شیبہ ابراہیم بن عثمان کے سبب سے ضعیف ہے۔ جس (ابی شیبہ) کے ضعف پر اتفاق ہے اور ابن عدی نے کامل میں اسے لین (کمزور) کہا ہے۔ پھر یہ روایت ابو سلمہ بن عبد الرحمن کی صحیح حدیث کے مخالف ہے جس میں انہوں نے حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا) سے سوال کیا کہ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی رمضان کی نماز کیسی تھی؟ فرمایا: آپ کا معمول رمضان غیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نہ تھا۔ اور ابن الہمام حنفی فتح القدیر شرح ہدایۃ میں اس حدیث کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں ھُوَ ضَعِيْفٌ بِاَبِيْ شَيْبَةَ اِبْرَاھِيْمَ بْنِ عُثْمَانَ مُتَّفَقٌ عَلٰي ضَعْفِه مَعَ مُخَالَفَتِه لِلصَّحِیْحِ یہ روايت ابو شیبہ ابرہيم بن عثمان کی وجہ سے ضعيف ہے جس كے ضعف پر علماء كا اتفاق ہے جب کہ وہ صحیح حدیث کے بھی مخالف ہے۔
Flag Counter