Maktaba Wahhabi

25 - 70
کیلئے کہا جاتا ہے۔ اوپر بیان ہو چکا ہے کہ پہلی اذان صبح کی نماز کے اول وقت پڑھنے کے لئے صبح صادق سے پہلے کہی جاتی ہے تاکہ نیند سے اُٹھ کر ضروری جملہ اُمور سے فارغ ہو جائے اور پھر اذان ثانی کے سنتے ہی نماز کی طرف چلا آئے۔[1] اس مناسبت سے الصلوۃ خیر من النوم پہلی اذان میں ہے جس وقت وہ کہی جاتی ہو اور اگر ایک ہی اذان کہی جائے کیونکہ اسی سے یہ مقصد (نیند سے جگانا) بھی حاصل کرنا ہوتا ہے۔ الصلوۃ خیر من النوم کا پہلی اذان میں ہونے کا ثبوت احادیث سے ملاحظہ فرمائیں : (1)ابو داؤد مع عون المعبود (۱۹۱:۱) میں ہے: ’’عَنْ اَبِیْ مَحْذُوْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم نَحْوَ ھٰذَا الْخَبَرِ وَفِیْہِ الصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنْ النَّوْمِ اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ فِی الْاُوْلٰی مِنَ الصُّبْح۔‘‘ ’’یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے کہ الصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنْ النَّوْمِ اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ صبح کی پہلی اذان میں ہے۔[2] (2)نسائی (۷۴:۱) میں ہے: عَنْ اَبِیْ مَحْذُوْرَۃَ قَالَ ۔۔۔۔ قَالَ ۔۔۔۔ حَیَّ عَلٰی الْفَلَاحِ اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ فِیْ الْاُوْلٰی مِنَ الصُّبْحِ۔ [3]
Flag Counter