Maktaba Wahhabi

42 - 46
والانصاف ان الجھر قوی من حیث الدلیل اٰہ ’’انصاف یہ ہے کہ آمین بآواز کہنا قوی ہے باعتبار دلیل کے۔‘‘ اور سعایہ میں مولانا ممدوح فرماتے ہیں : فوجدنا بعد التأمل والامعان القول بالجھر باٰمین ھو الاصح لکونہ مطابقا لما روی عن سید بنی عدنان و روایۃ الخفض عنہ صلی اللّٰه علیہ وسلم ضعیفۃ لا وازی وایات الجھر ولو حت وجب ان تحمل علی عدم القرع العنیف کما اشار الیہ ابن الھمام وای ضرورۃ داعیۃ الی حمل روایات الجھر علی بعض الاحیان او الجھر للتعلیم مع عدم ورود شیٔ من ذلک فی روایۃ والقول بانہ کان فی ابتداء الامر ضعیف لان الحاکم قد صحہ من وایۃ وائل بن حجر وھو انما اسلم فی اواخر الامر کما ذکرہ ابن حجر فی فتح الباری واما اثر ابراھیم النخعی ونحوہ فکلا توازی الروایات المرفوعۃ ’’تو بعد تامل اور غور کرنے کے ہم نے پکار کر آمین کہنے ہی کو صحیح پایا ہے کیونکہ وہ سید بنی عدنان یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو مروی ہے اس کے مطابق ہے اور پست آواز کی روایت ضعیف ہے، پکار کر کہنے کی روایتوں کا لگا نہیں کھا سکتی اور اگر بالفرض صحیح بھی ہو تو خوب کڑک کر نہ کہنے پر محمول کرنا واجب ہو گا جیسا کہ ابن ہمام نے بھی اسی طرف اشارہ کیا ہے اور کوئی ضرورت نہیں ہے کہ روایاتِ جہر کو بعض اوقات یا تعلیم پر محمول کیا جائے، باوجودیکہ یہ کسی روایت میں نہیں آیا اور یہ کہنا کہ جہر ابتداء امر میں تھا ضعیف ہے اس لئے کہ حکم نے اس کو وائل بن حجر کی روایت سے جو صحیح کہا ہے وائل صحابی آخر زمانہ آنحضرت۔ میں ایمان لائے ہیں جیسا کہ حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں ذکر کیا ہے اور ابراہیم نخعی اور مثل ان کے سے جو خفیہ کہنا منقول ہے تو ایسے اثر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔‘‘
Flag Counter