پوری قوم کے خدا ہوتے ہیں، العیاذ باللہ۔ اسلامی جمہوریت یہ ہے کہ قرآن و حدیث کے منشا کے نفاذ اور اتمام لئے سر جوڑ کر بیٹھتے ہیں، غور کرتے ہیں، اور عصری حالات کے تقاضوں کے مطابق ملت اسلامیہ کو کتاب و سنت کی روشنی مہیا کرتے ہیں۔ ان میں نا اہلوں کی قطعاً کوئی گنجائش نہیں ہوتی، وہ سیاسی سمجھ بوجھ کے مالک، مجتہد، قرآنی علم و عمل کے حامل، دیانتدار اور قابل اعتبار لوگ ہوتے ہیں۔ اگر ان کی رائے قرآن و حدیث سے متصادم ہو جائے تو ترک کر دی جاتی ہے۔ اس میں اس امر کے لئے بھی گنجائش ہوتی ہے کہ صدر مملکت اور شورائیہ سے جب تک نا اہلی اور ناکامی سر زد نہ ہو تو تا آخر ان کی رہنمائی اور قیادت کو ہی برقرار دکھا جائے، آئے دن کی ادھیڑ پن سے، جس کی وجہ سے کروڑوں کے حساب سے وقت اور دولت لٹتی ہے، لاکھوں کے حساب سے بد دیانتی اور مکاری کے فنون ایجاد ہوتے ہیں اور ان گنت رقابتوں اور دشمنیوں کے لازوال بھوت نمودار ہوتے ہیں۔ نجات مل جاتی ہے۔ ہمارے نزدیک اسلامی جمہوریہ، صرف ترجمان ہوتی ہے۔ شارع نہیں ہوتی، مرب میں جس کے اب مسلم مقل ہیں، جمہوریت کو ’’خدا اور رسول‘‘ کا درجہ حاصل ہوتا ہے کیونکہ دستور سازی خدا کا حق ہے۔ ہماری کتاب سیاست کے چند اہم باب نشہ نہیں، ترشی ہے: اسلامی نقطۂ نظر سے ’’سیاست‘‘ نشۂ اقتدار کا نہیں بلکہ مسلم کے لئے ایک ایسی ترشیٔ فریضہ ہے، جس کے ہاتھوں ہمارے سربراہ کے دن کا چین، رات کا آرام، خوشی کی مسکراہٹ اور بے فکری کی گھڑیا کافور ہو جاتی ہیں۔ لوگ سوتے ہیں وہ جاگتا ہے۔ اس کے دورِ حکومت میں بندگان خدا ہنستے ہیں اور یہ اپنے فرائض کی بجا آوری کی فکر میں گھلتا اور روتا ہے۔ فرائض: (الف) اس کی زندگی پوری ملت اسلامیہ کے لئے پورا ’’اُسوۂ حسنہ‘‘ ہوتی ہے۔ بے داغ دامن، |