Maktaba Wahhabi

54 - 62
کے نا اہل کو ترجیح دی۔ (تو اس نے بھی، رسول اور مسلمانوں سے بے وفائی کی) اور یاد رکھو کہ تمہارے مال و اولاد فتنہ ہیں اور اللہ تعالیٰ کے پاس بڑا اجر موجود ہے۔ یقین کیجئے: ایک شخص بسا اوقات پدری محبت کی بناء پر بض عہدوں میں اپنی اولاد یا غلام کو دوسرے پر ترجیح دیتا ہے یا اس کو کوئی ایسے شے دیتا ہے جس کا وہ شخص شرعاً مستحق نہیں ہوتا وہ بھی امانت میں خیانت کرتا ہے۔ ثم ان المؤدی للامانۃ مع مخالفۃ ھواہ یثبتہ اللّٰہ فیحفظہ فی اھلہ وما لہ بعدہ والمطیع لھواہ یعاقبہ اللّٰہ بنقیض قصدہ فیذل اھلہ ویذھب ما لہ (السیاسۃ الشرعیۃ) ثم وہ شخص اگر اپنی خواہش نفس کے خلاف امانت ادا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ ثابت قدم رکھے گا اور اس کی وفات کے بعد اس کے اہل و عیال کی حفاظت کرے گا او جو شخص اس میں اپنی خواہش نفس کا مطیع ہو گا تو اللہ تعالیٰ اس کو اپنے مقصد میں ناکام رکھ کر عذاب د گا۔ اس کے اہل و عیال کو ذلیل و رسوا کرے گا اور اس کے مال و متاع کو برباد کرے گا۔ گو ان سے غرض خلیفہ کو متوجہ کرنا ہ کہ جو حکام مقرر کرے وہ اہل ہوں، دیانت دار ہوں اور ملک و ملت کے لئے مفید ہوں، تاہم جن نمائندوں کا ہم انتخاب کرتے ہیں، ان کا بھی یہی حکم ہے۔ جو شخص رشوت لے کر غیر مستحق کو ووٹ دے کر مستحق دیانتدار اور اہل انسان کی راہ مارتا ہے۔ وہ بہت ہی خسارے کا سودا کرتا ہے، ملک و قوم کے مستقبل کو غارت کرتا ہے اور اپنی آخرت برباد کر کے خدا اور ملت اسلامیہ کی نگاہ میں رسوا ہوتا ہے۔ اسلام کی نگاہ میں نبوی وراثت ارضی کے اہل اور وارث وہی ہونے چاہئیں جو بہترین اور صالح لوگ ہوں، جو مقصد ہے وہ ان کے بغیر پورا نہیں ہو سکتا۔ حضرت امام ابن کثیر فرماتے ہیں: اسلامی سوسائٹی کے نکوکار افراد روئے زمین پر خدا کے نائب ہیں، انسانیت کے رہنما اور لیڈر ہیں۔ انسانوں کے والی اور نگران ہیں اور وہی دنیا کے بہتر منطقوں میں بہتر نظام قائم کرنے پر مامور ہیں۔‘‘ (اسلام کا نظامِ حکومت ص ۳۳۱ بحوالہ تفسیر ابن کثیر ۳ ص ۳۰۰ )
Flag Counter