Maktaba Wahhabi

53 - 62
جس شخص نے نا حق اپنی قوم کی حمایت کی، وہ اس اونٹ کی مانند ہے جو کنوئیں میں گر پڑے پھر اس کو اس کی دم پکڑ کر کھینچا جائے۔ حضرت امام ابن تمیہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں: فان عدل عن الاحق الاصلح الی غیرہ لاجل قرابۃ بینھما اوولاء عتاقۃ او صداقۃ او موافقۃ فی بلد او مذھب او طریقۃ او جنس کالعربیۃ والفارسیۃ والترکیۃ والرومیۃ۔۔۔۔ او لضغن فی قلبہ علی الاحق او عداوۃ بینھما فقد خان اللّٰہ ورسولہ والمومنین ودخل فیما نھی عنہ فی قولہ تعالٰی یایھا الذین امنوا لا تخونوا اللّٰہ والرسول وتخونوا اماناتکم وانتم تعلمون (السیاسیۃ الشرعیۃ فی اصلاح الراعی والرعیۃ ص ۴) اگر امیر یا بادشاہ کسی زیادہ مستحق اور زیادہ لائق آدمی کو نظر انداز کر کے کوئی عہدہ اس بناء پر کسی دوسرے شخص کو دے دے کہ وہ اس کا قرابت دار یا دوست یا ہم مشرب یا ہم مذہب یا ہم وطن یا ہم جنس مثلاً عربی، فارسی، ترکی، رومی ہے تو اس نے اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں سے غداری کی … یا وہ دل میں اس کے خلاف کینہ یا دشمنی کے جذبات رکھتا ہے (یا کسی اور وجہ سے مستحق پر غیر مستحق کو ترجیح دیتا ہے) تو اس نے اللہ اور اس کے رسول اور مومنوں سے بے وفائی کی، ایسا شخص اللہ تعالیٰ کے ارشاد کی اس نہی میں داخل ہے۔ اے مسلمانوں، اللہ اور اس کے رسول کی خیانت نہ کرو او نہ ہی جان بوجھ کر ان امانتوں میں خیانت کرو۔ رشوت یا قربت کی بناء پر ترجیح دینا: حضرت امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: او لرشوۃ یاخذھا منہ من مال او منفعۃ او غیر ذلک من الاسباب … ثم قال واعلموا انما اموالکم و اولادکم فتنۃ وان اللّٰہ عندہ اجر عظیم فان الرجل لحبہ لولدہ او لعتیقہ قد یوثرہ فی بعض الولایات او یعطیہ ما لا لستحقہ فیکون قد خان امانتہ (السیاسۃ الشرعیۃ) اسی طرح (اگر اس نے) رشوت ل کر یا کسی اور منفعت وغیرہ کی وجہ سے اہل آدمی کو نظر انداز کر
Flag Counter