Maktaba Wahhabi

51 - 62
ایک خاتون نے حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دریافت کیا: ما بقاؤ نا ھذا الامر الصالح الذی جاء اللّٰہ بہ بعد الجاھلیۃ قال بقاء کم علیہ ما استقامت بکم ائمتکم (بخاری، قیس ابن ابی حازم) وہ نظام صالح جسے جاہلیت کے بعد اللہ لایا، اس پر ہم کب تک قائم رہیں گے؟ فرمایا: جب تک تمہارے حکمران سیدھے رہیں گے۔ صالح اور اہل کا انتخاب: قرآن و حدیث کی رُو سے معلوم ہوا کہ، سیاست مادر پدر آزاد دیا داری کا نام نہیں بلکہ یہ ایک ‘‘دینی حکمت عملی‘‘ ہے جو دیا کو دین کے زیر سایہ لے کر چلنے کی ضامن ہوتی ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ ان لوگوں کو آگے لانے کی کوشش کی جائے جو اس حکمت عملی اور دنی فریضہ کے سلسلہ میں مخلص بھی ہوں اور اہل بھی۔ ورنہ یہ خیانت ہو گی، خدا کی، رسول کی اور ملتِ اسلامیہ کی۔ قال النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم من ولی من امر المسلمین شیئا فو لی رجلا وھو یجدد من ھو اصلح للمسلمین فقد خا اللّٰہ ورسولہ۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ارشاد ہے کہ: جو مسلمانوں کے کسی کام کا والی بنا، پھر جان بوجھ کر ایک ایسے شخص کو حاکم مقرر کر دیا، ج س بہتر ایک شخص مل سکتا ہے تو اس نے اللہ اور اس کے رسول کی خیانت کی۔ اس سے یہ بھی اخذ ہو سکتا ہے کہ بہتر کو چھوڑ کر دوسرے شخص کو منتخب کرنا، اللہ اور اس کے رسول کی بہت بڑی خیانت ہے۔ حاکم کی روایت میں ہے، وخان المومنین (حاکم) میں آیا ہے یعنی اس نے مسلمانوں کی بھی خیانت کی۔ حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے اس شرط پر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیعت کی تھی کہ: ان لا تنازع الامر اھلہ (بخاری و مسلم) جو اہل ہے اس سے حکومت نہیں چھینیں گے۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ: من سودہ قومہ علی الفقہ کان حیوۃ لہ ومن سودہ قومہ علی غیر فقہ کان ھلاکا لہ ولھم ردارمی۔ عن تمیم الداری)
Flag Counter