Maktaba Wahhabi

97 - 135
مبتدع متبع غیر سبیل المؤمنین۔[1] یعنی: صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں موجود روایت کے بارے میں محدثین کا اتفاق ہے کہ وہ قطعی طور پر صحیح ہیں ۔یہ دونوں کتابیں اپنے مصنفین تک متواتر ہیں ۔اور جو صحیح بخاری و صحیح مسلم کو یہ حیثیت نہیں دیتا وہ بدعتی ہے اور مسلمانوں کے علاوہ دوسروں کی راہ پر گامزن ہے۔ہم مفتی صاحب کو مشورہ دیں گے کہ یہ قول بار بار پڑھیں تاکہ انہیں احساس ہو کہ وہ کس ڈگر پر چل رہے ہیں ۔ ۲۔خود حنفیہ نے صحیح مسلم کی صحت کو قبول کیا ہے۔مثلاً علامہ عینی لکھتے ہیں : ’’اتفق علماء الشرق والغرب على أنه ليس بعد كتاب الله تعالى أصح من صحيحي البخاري ومسلم‘‘[2] یعنی:مشرق و مغرب کے علماء اس بات پر متفق ہیں کہ اللہ کی کتاب قرآن مجید کے بعد سب سے صحیح ترین کتاب صحیح بخاری اور صحیح مسلم ہیں ۔ ملا علی قاری صاحبِ مشکوۃ کے مقدمے کی شرح کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’ اتفقت العلماء على تلقي الصحيحين بالقبول‘‘[3] یعنی:علماء صحیح بخاری اور صحیح مسلم کو قبول کرنے میں متفق ہیں ۔ انور شاہ کشمیری کتب ستۃ پر لفظ صحاح کے استعمال کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ کتب ستۃ پر صحاح کا اطلاق تغلیباً ہے، ورنہ صحیح تو صرف صحیح بخاری اور صحیح مسلم ہیں اور باقی سنن ہیں ۔[4] اسی طرح سرفراز صفدرنے بھی اس کی صحت پر امت کے اجماع کا اقرار کیا۔[5] ۳۔تشیع کا استعمال دو قسم کے افراد پر ہوا ہے۔(1) جن کے عقائد شرکیہ و کفریہ ہیں ۔(2) متقدمین وہ
Flag Counter