Maktaba Wahhabi

94 - 135
کہاہے۔۔۔‘‘[1] اندازہ لگائیں وہی امام طحاوی رحمہ اللہ جب سعد بن سعید پر جرح کریں تو قبول اور وہی امام طحاوی رحمہ اللہ دیگر طرق کی طرف اشارہ کرکے گویا حدیث کو صحیح ثابت کررہے ہیں تو وہ مردود ۔اچھی وفا نبھائی ہے آپ نے !! صحیح مسلم پر مقلدانہ حملہ : اعتراض :( چونکہ حدیث ابی ایوب رضی اللہ عنہ صحیح مسلم میں موجود ہے،جس کی صحت کو امت نے تسلیم کیا ہے۔)مگرموصوف اپنے مؤقف کے دفاع کے لئے صحیح مسلم پر حملہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں :  ’’قال الحاکم و کتاب مسلم ملآن من الشیعۃ ‘‘[2] جواب : مفتی صاحب نے دراصل یہاں بڑے غیر محسوس انداز میں صحیح مسلم کی صحت پر حملہ کیاہے۔دوسرے لفظوں میں یہاں صحیح مسلم کی صحت پر حملہ کرکے موصوف نے منکرین حدیث کی ہی ترجمانی کی ہے۔ دھوکہ : مفتی صاحب نے جو قول امام حاکم رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے،دراصل یہاں یہ بات ذہن نشین رہے کہ امام حاکم رحمہ اللہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے صحیح ترین ہونے کو مانتے تھے اس کی سب سے بڑی دلیل امام حاکم رحمہ اللہ کی کتاب جس کا نام انہوں نے المستدرک علی الصحیحین رکھا ۔یہ الگ بات ہے کہ اس کتاب میں موجود روایات صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے درجے کی نہیں اور نہ ہی ان کی طرح اسےامت کے ہاں قبولیت حاصل ہے۔لیکن قابل غور بات یہ ہے کہ امام حاکم رحمہ اللہ ان دونوں کتابوں کو صحیح مانتے تھے ۔اور دل میں اس حد تک ان کی حیثیت تھی کہ اپنی بساط کے مطابق اسی طرز پرالمستدرک لکھنے کی کوشش کی ۔اور نام میں ہی الصحیحین لکھ کر بتا دیا کہ ان کے نزدیک یہ دونوں کتابیں صحیح ہیں ۔اتنی بڑی اس منہ بولتی حقیقت کے باوجود اس مقام پر ان کا یہ قول پیش کرنا !! نرا دھوکہ ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ امام حاکم رحمہ اللہ کے المستدرک علی الصحیحین لکھنے سے ہم یہ نتیجہ اخذ
Flag Counter