Maktaba Wahhabi

92 - 135
اللہ کی توفیق سے ہم نے اس باب میں موجود سات احادیث کو ذکر کیا ہے۔جوکہ اس فضیلت والے عمل کی ا ہمیت اور مہتم بالشان ہونے کو واضح کردیتی ہیں ۔اس حوالے سےبعض اہل علم نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی روایت کا بھی اشارہ کیا ہے ،جیسا کہ امام شوکانی رحمہ اللہ نے ۔ اور بعض شارحین نے اس روایت کی نسبت امام طبرانی کی طرف کی ہے۔اسی طرح اس باب میں بعض نے کہا ہے کہ انس سے بھی مروی روایت ہے۔ بہرحال اب ہم اس حوالے سے مفتی زرولی صاحب کے اعتراضات کی حقیقت اور ضعف کو واضح کئے دیتے ہیں ۔ اعتراضات کا جائزہ : مفتی زرولی صاحب نے جو اپنے کتابچے بنام ’’ احسن المقال فی کراھیۃ صیام ستۃ شوال ‘‘ میں چند اعتراضات و شبہات وارد کئے ہیں جو سراسر دھوکہ دہی پر مشتمل ہیں ،ان کا جواب پیش خدمت ہے۔ اعتراض : موصوف نے حدیثِ ابی ایوب رضی اللہ عنہ پر کچھ اعتراض کئے ہیں ، جن میں سے پہلا اعتراض یہ ہے کہ اس کی سند میں سعد بن سعید متکلم فیہ اور ضعیف ہے۔[1] جواب : اولاً:سعد بن سعید جمہور کے نزدیک ثقہ ہیں ۔دیکھئے استاد محترم رحمہ اللہ کا مضمون ۔[2] ثانیاً: ان کے بارے میں مدارالحدیث ہونے کا دعوی غلط ہے ۔ان کی تین ثقہ راویوں سے متابعت ثابت ہے۔ جن کے نام یہ ہیں :صفوان بن سلیم ،[3]زید بن اسلم،[4]یحی بن سعید بن قیس ۔[5]
Flag Counter