دلائل کا تجزیہ:(1)دلیل کے طور پر پیش کی جانی والی تینوں احادیث ضعیف ہیں ۔(تفصیل کے لئے حاشیہ) [1] (2)اگر بالفرض ان احادیث کو صحیح مان بھی لیا جائے تو بھی یہ اس مسئلہ میں دلیل نہیں بن سکتیں ، کیونکہ حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہما اور ام معقل رضی اللہ عنہا میں وقف کا بیان ہے زکوۃ کا نہیں ، جبکہ مسئلہ مذکورہ زکوۃ کے مصارف کے بیان میں ہے، وقف کے نہیں ۔ صاحب تفسیر المنار محمد رشید بن علی رضا لکھتے ہیں :’’ابو معقل رضی اللہ عنہ کا وقف کرنا ایک نفلی صدقہ تھا اور اس کے مصارف میں وہ شرط نہیں ہوتی جو زکوۃ کے مصارف میں ہوتی ہے، بلکہ نفلی صدقہ کے مصارف عام ہیں۔[2] تیسرا قول : آیت میں ’’فی سبیل اللّٰہ‘‘ سے مراد تمام نیکی اور بھلائی کے کام ہیں ۔ لہٰذا زکوۃ کا مال ہر قسم کے رفاہی اور فلاحی کاموں جیسے مساجد کی تعمیر ، ہسپتال ، سڑکوں کی تعمیر وغیرہ میں خرچ کیا جاسکتا ہے ۔ اس قول کا سلف صالحین میں سے کوئی بھی قائل نہیں ، بلکہ متاخرین علماء میں سے چند اس کے قائل رہے ہیں ، سب سے پہلے اس قول کو اختیار کرنے والے فخرالدین رازی شافعی ہیں جنہوں نے اپنی تفسیر میں بعض فقہاء کی طرف اس قول کو منسوب کیا اور پھر اسے راجح قرار دیا،[3]ان کے بعد متاخرین حنفیہ میں سے بعض نے اسے اختیار کیا ، جیسا کہ امام کاسانی نے بدائع الصنائع میں ،اور امام آلوسی نے تفسیر روح المعانی میں ۔ |