Maktaba Wahhabi

80 - 135
زکوۃ لینا جائز نہیں ، (ان میں سےایک ) جب وہ فی سبیل اللہ غازی ہو۔‘‘[1]تو اس حدیث میں واضح طور پر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ’’فی سبیل اللہ‘‘ کے مصرف کو بیان کیا ہے۔ دوسرا قول : اس سے مراد غازی اور فقیر حاجی ہے۔ اس قول کو امام بخاری نے کتاب الزکوۃ میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہاور حسن بصری رحمہ اللہ سے تعلیقاً (بغیر سند) روایت کیا ہے،[2] اور حنابلہ کی بعض کتب میں اسے امام احمد کا قول بھی بتایا گیا ہے۔ دلائل : عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک انصاریہ صحابیہ نے اپنے شوہر سے کہا کہ: مجھے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حج کراؤ ، تو اس صحابی نے کہا کہ: میرے پاس تو کوئی سواری نہیں جس پر میں تمھیں حج کرواسکوں ،تو صحابیہ نے کہا : تمہارا وہ فلاں گھوڑا ہے ، تو صحابی نے کہا: میں اسے فی سبیل اللہ وقف کرچکا ہوں ، پھر وہ صحابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور یہ واقعہ بیان فرمایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر تم اسے اس گھوڑے پر حج کرواؤگے تو یہ بھی فی سبیل اللہ میں ہوگا‘‘، پھر اس صحابی نے کہا کہ میری بیوی نے کہاہے کہ میں آپ سے پوچھوں کہ آپ کے ساتھ حج کرنے کے ثواب کے برابر اور کون سا عمل ہے ، تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’رمضان میں عمرہ کرنے کا اجر میرے ساتھ حج کرنے کے ثواب کے برابر ہے۔‘‘[3] (1)ام معقل اسدیہ رضی اللہ عنہا سےروایت ہے کہ ان کے شوہر نے وصیت کرتے ہوئے اپنا اونٹ فی سبیل اللہ وقف کردیا ، پھر ام معقل نے حج کا ارداہ کیا لیکن ان کے پاس سواری نہیں تھی تونبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابو معقل کو حکم دیاکہ وہ یہ اونٹ انہیں دیں اور فرمایا:’’حج ’’فی سبیل اللہ‘‘ میں سےہے۔‘‘[4] (2)ابو لاس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حج پر جانے کے لئے صدقہ کے اونٹ عنایت فرمائے تھے۔[5]
Flag Counter