Maktaba Wahhabi

76 - 135
7.فی سبیل اللہ: یہ ایک ایسا مصرف ہے جس میں کافی تفصیل کی ضرورت ہے۔ ’’فی سبیل اللہ ‘‘ نصوص قرآن و حدیث میں دو معنی میں استعمال ہوا ہے: ٭ عمومی معنی ، یعنی ہر وہ نیکی کا کام جو اللہ تعالی کی رضا کی خاطر کیا جائے جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿ مَثَلُ الَّذِينَ يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنْبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِي كُلِّ سُنْبُلَةٍ مِائَةُ حَبَّةٍ وَاللَّهُ يُضَاعِفُ لِمَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ ﴾ [البقرة: 261] ترجمہ:’’ جو لوگ اپنا مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اس کی مثال اس دانے جیسی ہے جس میں سے سات بالیاں نکلیں اور ہر بالی میں سے سو دانے ہوں ، اور اللہ تعالیٰ اسے چاہے اور بڑھا دے اور اللہ تعالیٰ کشادگی والا اور علم والا ہے۔ ٭ خاص معنی، یعنی جہاد۔ جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ وَأَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّةٍ وَمِنْ رِبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدُوَّ اللَّهِ وَعَدُوَّكُمْ وَآخَرِينَ مِنْ دُونِهِمْ لَا تَعْلَمُونَهُمُ اللَّهُ يَعْلَمُهُمْ وَمَا تُنْفِقُوا مِنْ شَيْءٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنْتُمْ لَا تُظْلَمُونَ ﴾ [الأنفال: 60] ترجمہ:’’ تم ان کے مقابلے کے لئے اپنی طاقت بھر قوت کی تیاری کرو اور گھوڑوں کے تیار رکھنے کی کہ اس سے تم اللہ کے دشمنوں کو خوف زدہ رکھ سکو اور ان کے سوا اوروں کو بھی، جنہیں تم نہیں جانتے اللہ انہیں خوب جان رہا ہے جو کچھ بھی اللہ کی راہ میں صرف کرو گے وہ تمہیں پورا پورا دیا جائے گا اور تمہارا حق نہ مارا جائے گا۔‘‘ اسی وجہ سے اہل علم میں اس بات پر اختلاف ہے کہ یہاں کونسا معنی مراد ہے ، اور اس بارے میں اہل علم کے تین اقوال ہیں : پہلا قول : اس سے مرادخاص معنی یعنی جہاد ہے۔ اس پر تمام مفسرین کا اتفاق ہے اور جمہور اہل علم بلکہ ائمہ اربعہ کا یہی قول ہے۔
Flag Counter