Maktaba Wahhabi

74 - 135
زکوۃ ہے۔ وضاحت: زمین و مکان یا جائیداد وغیرہ اگر ایک شخص اپنے استعمال کی نیت سے خریدے تو ان پر زکوۃ نہیں ، البتہ اگر اسے بیچنے اور تجارت کی غرض سے خریدے تو اس کی ہر سال کی حالیہ قیمت پر زکوۃ ہوگی ، اور اسی طرح اگر اسے کرایہ پر دیدے تو اس کی قیمت پر زکوۃ نہیں ہوگی بلکہ اس کے کرایہ پر زکوۃ ہوگی۔ زکوۃ کے مصارف شریعت اسلامی میں جب بھی مال کی تقسیم کا معاملہ آیا ہے خاص طور پر وہ مال جس میں مشترکہ حقوق ہوں ، تو اس تقسیم کو اللہ تعالی نے بندوں کی صوابدید پر نہیں چھوڑا ہے بلکہ خود قرآن مجید میں اس کی تقسیم بیان فرمادی ، جیسا کہ وراثت کا مال ، مال غنیمت اور مال فئ کی تقسیم اللہ تعالی نے مکمل وضاحت کے ساتھقرآن حکیم میں مختلف مقامات پر بیان فرمائی ہے، بالکل اسی طرح اللہ تعالی نے زکوۃ کی تقسیم بھی کردی اور وہ افراد اور جہات متعین کردی ہیں جن کے علاوہ کسی اور کو زکوۃ نہیں دی جاسکتی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا اور زکوۃ کے مال میں کچھ حصہ مانگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’ اللہ تعالی نے اس معاملہ میں کسی کے فیصلہ کو تسلیم نہیں کیا چاہے وہ نبی ہو یا کوئی اور ہو، بلکہ خود اس کی تقسیم فرمائی ہے ، اگر اس تقسیم کے مطابق تمہارا اس میں حصہ بنتا ہے تو بتا دو میں تمہیں دے دوں گا۔‘‘ [1]امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’اللہ تعالی نے صدقات کی تقسیم اپنی کتاب میں بیان فرمادی ہے مزید تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ فَرِيضَةً مِنَ اللَّهِ﴾ [التوبة: 60] کہ یہ اللہ کی طرف سے فرض کردہ ہے، لہٰذا کسی شخص کے لئے یہ جائز نہیں کہ اسے اللہ تعالی کی بیان کردہ تقسیم کے علاوہ کسی اور جگہ تقسیم کرے۔‘‘[2] سورۃ توبہ آیت (۶۰) میں اللہ تعالی نے زکوۃ کے آٹھ مصرف بیان کئے ہیں ، اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿ إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴾ ترجمہ: صدقے صرف فقیروں کے لئے ہیں اور مسکینوں کے لئے اور ان کے وصول کرنے والوں کے
Flag Counter