سامان تجارت: اس سے مراد وہ اشیاء ہیں جن کی تجارت کی جاتی ہو، چاہے ان کے عین پر زکوۃ ہو یا نہ ہو۔ چاہے وہ اشیاء خرید کر آگے بیچی جائیں چاہے خود تیار کر کے۔ تجارت اور سامان تجارت سے زکوۃ نکالنے کا طریقہ یہ ہے کہ ایک دن خاص کر لیا جائے جس میں پورے سال کا آڈٹ(Audit) ہو اور اس میں سال میں حاصل کردہ منا فع اور موجودہ سامان تجارت کی حالیہ قیمت، اور ایسے قرضے جن کا حصول متوقع ہوکو جمع کیا جائے اور اس میں سے اخراجات ، اور وہ قرضے جو واجب الادا ہیں کو نکال کر باقی رقم سے زکوۃ ادا کردی جائے ۔ منافع ۲۰۰۰۰۰ (دو لاکھ) + سامان تجارت (موجودہ) ۱۰۰۰۰۰ (ایک لاکھ) + وہ قرضہ جن کا حصول متوقع ہے ۵۰۰۰۰ (پچاس ہزار) + کل رقم ۳۵۰۰۰۰ (تین لاکھ پچاس ہزار) + اخراجات ۱۰۰۰۰۰ (ایک لاکھ ) واجب الادا قرضہ ۵۰۰۰۰ (پچاس ہزار) باقی رقم ۲۰۰۰۰۰ (دو لاکھ) زکوۃ ۵۰۰۰ (پانچ ہزار) وضاحت: مکان تجارت یعنی وہ جگہ جہاں سے تجارت کی جاتی ہو جیسے دکان ، فیکٹری وغیرہ ان کی قیمت پر زکوۃ نہیں اسی طرح جن مشینوں کو سامان کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہو ان پر بھی زکوۃ نہیں ۔ کرایہ پر دی گئی اشیاء: کرایہ پر دی گئی اشیاء کی قیمت پر زکوۃ نہیں بلکہ اس کے کرایہ پر زکوۃ ہے۔ جیسے مکان ، فلیٹ، فیکٹری ، مشینری ، گاڑی وغیرہ کو کرایہ پر دیا جائے تو ان کی قیمت پر زکوۃ نہیں بلکہ ان سے حاصل کردہ کرایہ پر |