جائے۔ اگر زیورات کی زکوۃ قیمت کے حساب سے دی جائے گی تو اس میں زیورات کی حالیہ قیمت کا اعتبار ہوگا اس کی اصل قیمت کا اعتبار نہیں کیا جائے گا۔ کرنسی کا نصاب: کرنسی سونا اور چاندی کا متبادل ہے ، کیونکہ گزشتہ ادوار میں سونا اور چاندی بطور قیمت کے استعمال ہوتے تھے ، موجودہ دور میں کرنسی بطور قیمت کے استعمال ہوتی ہے۔ کرنسی کے نصاب کا اندازہ سونا اور چاندی میں سے سستی جنس کے نصاب سے لگایا جائے گا ، اور موجودہ دور میں چونکہ چاندی سونے کی نسبت سستی ہے لہذا کرنسی کا نصاب چاندی کے نصاب کی قیمت کے بقدر ہوگا، یعنی پچاس تولہ چاندی کی جو موجودہ قیمت ہے وہ کرنسی کا نصاب ہے۔ وضاحت: زیورات کی قیمت کو کرنسی کے ساتھ نہیں ملا یا جائے گا ، بلکہ زیورات کا نصاب وزن ہے اور کرنسی کا نصاب قیمت ہے ، یعنی اگر کسی شخص کے پاس چار تولہ سونے کے زیورات ہوں او ر ان کی قیمت دو لاکھ روپے ہو تو وہ اس پر زکوۃ ادا نہیں کرے گا کیونکہ نصاب مکمل نہیں ہے، سونے کے زیورات ساڑھے سات تولہ ہوں تو زکوۃ واجب ہوگی۔ شیئرز : ایسی کمپنی جس کا کاروبار حلال ہو اس کے حصص کی خریدو فروخت جائز ہے جب اس خریدو فروخت اور تبادلہ میں جوا شامل نہ ہو۔ شیئرز پر بھی زکوۃ واجب ہے ، اور اس کی ادائیگی کا طریقہ کار یہ ہے کہ شیئرزکی حالیہ قیمت اور وہ منافع جو سارا سال اس سے حاصل ہوا ہے کو جمع کیا جائے اور پھر اخراجات نکال کر باقی رقم سے زکوۃ ادا کردی جائے۔ بانڈز: بانڈز ایسے قرضہ جات کی رسید کو کہتے ہیں جو ایک انویسٹر کسی کمپنی کو ادا کرتا ہے اور کمپنی یہ قرضہ اس شخص کو ایک خاص مدت میں مخصوص منافع کے ساتھ ادا کرنے کی پابند ہوتی ہے۔ بانڈز کا کاروبار حرام ہے ، |