عذاب کی خبر پہنچا دیجئے۔ جس دن اس خزانے کو آتش دوزخ میں تپایا جائے گا پھر اس دن ان کی پیشانیاں اور پہلو اور پیٹھیں داغی جائیں گی (ان سے کہا جائے گا) یہ ہے جسے تم نے اپنے لئے خزانہ بنا رکھا تھا، پس اپنے خزانوں کا مزہ چکھو۔‘‘ اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے:’’ کسی شخص کو اللہ تعالی نے مال سے نوازا پھر اس نے اس مال کی زکوۃ ادا نہیں کی تو اس کے مال کو قیامت کے دن سانپ کی شکل کا بنایا جائے گا جس کی آنکھوں کے اوپر نکتے ہوں گے، وہ سانپ اس کے گلے میں طوق بن جائے گااور اس کے جبڑوں کو دبوچ کر کہے گا ’’میں ہوں تیرا مال ، میں ہوں تیرا خزانہ۔‘‘ [1] زکوٰۃ کس پر واجب ہے؟ زکوۃ ہر اس شخص پر واجب ہے جس میں درج ذیل شرائط پائی جائیں : 1.اسلام: لہٰذا کافر پر زکوۃ واجب نہیں ، اور نہ ہی کافر کے مال کی زکوۃ قبول کی جائیگی۔ 2.آزادی: یعنی وہ شخص آزاد ہو ، غلام پر زکوۃ واجب نہیں ۔ 3.ملکیت: وہ اس مال کا مالک ہو، لہذا ایسا مال جس کا وہ شخص مالک نہ ہو اس کی زکوۃ ادا نہیں کرےگا، جیسے امانت یا رہن کے طور پر رکھوائے گئے مال پر وہ زکوۃ ادا نہیں کرے گا۔ 4.نصاب : یعنی اس کے پاس اتنا مال ہو جو نصاب تک پہنچ جائے، اور نصاب سے مراد وہ کم از کم حد ہے جس تک پہنچنےکے بعد مال پر زکوۃ واجب ہوتی ہے۔ 5.اس مال پر ایک سال گزر جائے۔ البتہ زرعی پیداوار میں یہ شرط نہیں ہے بلکہ جب بھی فصل ہوگی اس میں سے زکوۃ ادا کرنا واجب ہے ، چاہے سال میں دو فصلیں ہوں یا اس سے زیادہ یا کم۔ 6.اس کا مال پاکیزہ ہو ، حرام مال کی زکوۃ نہیں ہے۔ جن چیزوں پر زکوٰۃ واجب ہے سونا چاندی اور جو اس کے متبادل ہو، یعنی کرنسی۔ |