Maktaba Wahhabi

60 - 135
رمضان کے علاوہ اگر کسی اور مہینے میں بحالت صیام یہ فعل زوجین سے سرزد ہوتو ان پر یہ کفارہ نہیں اسی طرح اگر زوجین میں سے کوئی ایک رمضان کے روزوں کی قضاء رکھا ہوا ہو۔اور بحالت صیام مباشرت کرلیتے ہیں تو بھی ان پر جو رمضان کے مہینے میں کفارہ لاگو ہوتا ہے وہ نہیں ہوگا کیونکہ حدیث میں موجود کفارہ کا تعلق ماہ رمضان سے ہے۔جیسا کہ حدیث میں ’’وقعت علی امراتی فی رمضان ‘‘کے الفاظ سے واضح ہے مسئلہ:4 رمضان میں بحالت صیام بغیر مباشرت یعنی ازدواجی تعلقات کے بغیر احتلام کا ہوجانا یا مذی کا خروج یا منی کا خروج کسی اور صورت میں ہو تو اس پر بھی یہ کفارہ عائد نہیں ہوگاجو حدیث میں مذکورہے۔جس کی دلیل میں موجود الفاظ ’’ وَقَعْتُ عَلَى امْرَأَتِي ‘‘ ہے۔ مسئلہ:5 میاں بیوی اگر دونوں ہی روزے سے ہوں اور مباشرت میں بھی دونوں کی مرضی شامل ہوتو کفارہ دونوں پر ادا کرنا ضروری ہوگا۔ مسئلہ:6 ایک غلام آزاد کرنا ،لگاتار دومہینے روزے رکھنایا 60مسکینوں کو کھانا کھلانا ،یہ کفارہ اس شخص پر لازم ہے جس نے رمضان کے مہینے میں روزے کی حالت میں جان بوجھ کر یا بھول کر اپنی اہلیہ سے ہمبستری کی ہو۔کفارہ دینے والا اگر صاحب استطاعت نہ ہو تو پھر بیت المال سے اس کا مسئلہ حل کرنا چاہئےاور اگر بیت المال بھی نہ ہو تو عامۃ المسلمین کو چاہئے کہ ایسے شخص کی مدد کی جائے تاکہ اس کیلئے کفارہ دینا آسان ہوسکے۔ مسئلہ:7 بعض لوگ روزہ کی حالت میں قصداًکھانے پینے والے پر بھی قیاساً یہ کفارہ عائد کرتے ہیں جوکہ صحیح نہیں ہے۔کیونکہ یہاں قیاس و مقیس علیہ میں کوئی نسبت نہیں ہے۔البتہ ایسا شخص توبہ و استغفار کرے اور ایک روزہ بعد از رمضان قضاء کے طور پر رکھے۔لہذا مذکورہ کفارہ صرف اس شخص پر ہی ہے جس کی بقدر ِتفصیل وضاحت کردی گئی ہے۔
Flag Counter