Maktaba Wahhabi

59 - 135
فرمایا کہ بیٹھ جا! وہ بیٹھ گیا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک ٹوکراکھجور لایاگیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ لے جا اور اس کو صدقہ کر۔ اس نے کہا کہ اپنے سے زیادہ محتاج ان دو پہاڑی کے درمیان کسی اور کو نہیں پاتا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو اپنے گھر والوں کو کھلا دے۔ حدیث سے مستنبط مسائل: مذکورہ حدیث سے جن مسائل کا علم ہوتا ہے وہ ذیل میں درج کئے جاتے ہیں ۔ مسئلہ:1 صحابہ کرام سے جب بھی کبھی کوئی غلطی دانستہ یانا دانستہ طور پر ہوجاتی تھی تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف رجوع کرتے تھے،اس لئے کہ وہ جانتے تھے کہ مسئلہ کا حل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے علاوہ کہیں اور نہیں ملے گا۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کی وحی کے بغیر لب کشائی نہیں کرتے تھے ۔ ارشاد باری تعالی ہے : ﴿ وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوٰى Ǽ۝ۭاِنْ هُوَ اِلَّا وَحْيٌ يُّوْحٰى ﴾ (النجم: 3،4) یعنی: وہ اپنی خواہش نفس سے کچھ بھی نہیں کہتے۔جو کچھ وہ کہتے ہیں وہ وحی ہوتی ہے جو ان پر نازل کی جاتی ہے ۔ نیز تمام مسلمانوں کے لئے اس میں یہ پیغام بھی ہے کہ مسئلہ کے صحیح حل کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف یعنی اللہ کی وحی کی طرف جوکہ قرآن و سنت کی صورت میں قیامت تک کے لئے محفوظ ہے،رجوع کرنا چاہئے تاکہ مسئلہ حل ہوجائے۔ مسئلہ :2 مذکورہ روایت میں وہ شخص جس نے ماہ رمضان میں بحالت صیام اپنی اہلیہ سے صحبت کرلی تھی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے آکر یوں مخاطب ہوا۔’’ ھلکت۔‘‘ میں ہلاک ہوگیا۔یہ لفظ اس بات پر دلالت کرتا ہےکہ سائل سے یہ معاملہ بھول چوک سے نہیں ہوابلکہ جان بوجھ کر شدت جذبات سے مغلوب ہوکر ہوا تھا۔اگرچہ لا علمی و نسیاناً بھی ایسا عمل سرزد ہوجائے تو اس کا بھی یہی کفارہ ہےجو حدیث میں بیان ہواہے۔ مسئلہ : 3 مذکورہ روایت میں سائل سے اس فعل کے سرزد ہونے کا تعلق رمضان سے ہے،جس کا واضح معنی یہ ہے کہ
Flag Counter