قرآن کیلئے مخصوص کیجئے ۔ ٭ ذہنی یکسوئی کو منتشر کرنے والے اسباب مثلاً بھوک ،نینداور دیگر مصروفیات و مجبوریوں کو دور کریں یعنی توجہ اور سکون کو یقینی بنائیں جیساکہ قرآن کریم میں ارشاد ہے: ﴿ اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَذِکْرٰی لِمَنْ کَانَ لَہٗ قَلْبٌ اَوْ اَ لْقَی السَّمْعَ وَ ھُوَ شَھِیْدٌ﴾ (ترجمہ)بلاشبہ اس(قرآن کریم) میں ہر صاحبِ دل کے لئے نصیحت ہے اور اس کے لئے بھی جو دل سے متو جہ ہو کر کان لگائے اور وہ حاضر(دماغ) بھی ہو۔(قٓ 50آیت 37) ٭ اپنی نظر (Eye sight)کے مطابق باترجمہ تفسیر ابن کثیر کے ذاتی نسخے کا انتظام کریں ۔ آغازِ تلاوت سے پہلے ﴿ اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم﴾ ضرور پڑھیں تاکہ دورانِ تلاوت شیطان کے شر سے محفوظ رہ سکیں اس کے بعد اللہ تعالیٰ سے خصوصی دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ قرآن کریم کا سمجھنا آسان کردے اور دعائے قرآنی : رَبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا اور رَبِّ اشْرَحْ لِیْ صَدْرِیْ وَ یَسِّرْلِیْٓ اَمْرِیْ بھی ضرور پڑھیں ۔دورانِ تلاوت ہر آیت کو ترجمے کے ساتھ بار بار پڑھیں تاکہ اس آیت کے معانی و اسباق واضح ترہوجائیں ۔ ٭ تدبرِ قرآن کو ہمیشہ مدنظر رکھیں لہٰذا مقدارِ تلاوت پر زور نہ دیں جب تک بات سمجھ میں نہ آجائے آگے نہ بڑھیں ۔اگر کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تو پہلی بار میں سمجھ میں نہ آنے والی بات پر مت گھبرائیں یہ منطقی بات ہے کہ آسان چیز جلد سمجھ میں آتی ہے اور مشکل چیز سمجھنے کیلئے وقت مانگتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے ﴿ وَ لَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّکْرِ فَھَلْ مِنْ مُّدَّکِرٍ﴾(0لقمر 54 آیت 17) (ترجمہ)اوریقینا ہم نے قرآن کو سمجھنے کیلئے آسان کردیا ہے توکیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے؟ ٭ مشکل کی صورت میں گھبرائیں نہیں بلکہ اپنی محنت جاری رکھیں کیونکہ قرآنِ کریم کا یہ اسلوب ہے کہ مشکل بات کو ایک سے زائد مقامات پرمختلف انداز میں بیان کردیاجاتا ہے اور اس طرح مشکل نکتہ واضح ہوجاتا ہے۔اس کے علاوہ ضرورت پڑنے پر ایسے اہلِ علم سے وضاحت طلب کریں جو صرف |