Maktaba Wahhabi

53 - 135
(ترجمہ)اور ہم نے آپ پر جو کتاب نازل کی ہے اس میں ہر چیز کا واضح بیان ہے اور ہدایت، رحمت اور مسلمانوں کیلئے خوشخبری ہے۔ (النحل 16آیت 89) نیز فرمایا: ﴿ لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ ﷲِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ﴾ (احزاب33 آیت 21) (ترجمہ)تمہارے لئے رسول( صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ) بہترین نمونہ ہے۔ تدبرِ قرآن کے ثمرات اب تدبرِ قرآن کے ثمرات پر نظر ڈالیں اور دیکھیں کہ تدبرِ قرآن مسلمان کی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں کس طرح تبدیلیاں لاتا ہے؟ پہلا فائدہ یہی ہے کہ تعلیماتِ قرآنی عقیدۂ توحید کی مکمل وضاحت کرتی ہیں اور انسان توحید اور شرک کے فرق کو سمجھنے لگتا ہے اور جب عقیدۂ توحید رگ و پے میں رچ بس جاتا ہے تو پھر انسان اللہ تعالیٰ کوعملاً اپنا حقیقی مالک اور آقا سمجھتا ہے اور پھر اس کو ہر معاملے میں اللہ تعالیٰ ہی کافی نظر آتا ہے ۔ صرف اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے، صرف اس ہی سے سوال کرتا ہے ۔ وغیرہ وغیرہ ۔ اسی عقیدۂ توحید کی برکت سے وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے اُس انداز میں محبت کرتا ہے جس انداز کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے یعنی وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے رسمی محبت اور عقیدت کے بجائے عملاً ان کا پیروکار بن جاتا ہے۔ ایساپہلے بھی ہوا ہے کیونکہ نبوت سے پہلے اہلِ مکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت و احترام کرتے تھے اور صادق و امین سمجھتے تھے۔ لیکن توحید کے مطالبات سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن بن گئے پھر جب اسباقِ توحید سمجھ گئے تومسلمان ہوکررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ کے پیغمبرکی حیثیت سے دوبارہ محبت کرنے لگے۔ اس کا منطقی اور ذیلی فائدہ یہ بھی ہواکہ توحید کی برکت سے ان کی آپس کی دشمنی بھی ختم ہوگئی۔یہاں بھی یہ ثابت ہوتا ہے کہ آپس کا تفرقہ صرف موحد بننے(توحید پر عمل پیرا ہونے) کی صورت میں ختم ہوسکتا ہے چنانچہ جب اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت عقیدۂ توحید کی روشنی میں قائم ہوگی تو آج کے مسلمان بھی ہر معاملے میں اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کو مقدم رکھیں گے یعنی مسلمان کتاب اللہ اور اسوۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تفصیلات کو کافی سمجھیں گییعنی جب قرآن کریم پرتدبر ہوگا تو فکری انقلاب آئے گا اور یوں یہ صورتِ حال اسلامی معاشرے کے احیاء اور عروج کی بہترین مثال ہوگی۔
Flag Counter