Maktaba Wahhabi

47 - 135
سوال یہ ہے کہ اس وقت مسلمان کس قسم کے شرک میں مبتلا ہیں ؟ آیئے دیکھیں ۔ مسلمانوں کی اکثریت نے اللہ تعالیٰ کو عملاًنظر انداز کردیا ہے۔جب کوئی آفت اور مصیبت آتی ہے توللہ تعالیٰ کے علاوہ دوسروں سے مدد مانگتے ہیں ۔پریشانی دور ہونے کے بعد خوشی کے وقت شکرگذاری (بذریعہ نذر و نیاز)غیر اللہ کی کرتے ہیں اللہ تعالیٰ کی تعریف کرتے ہیں تو وہ بھی گانا گانے کے اندازمیں ۔ توبہ و استغفار کی بجائے قبروں اور مزاروں پر فریاد کرتے ہوئے روتے دھوتے ہیں ، آقائے حقیقی یعنی اللہ تعالیٰ کی غلامی میں مطمئن ہونے کے بجائے غلاموں کی غلامی میں خوش ہیں ۔ چنانچہ جب کوئی اللہ تعالیٰ کے وقار کا لحاظ نہیں کرے گا تو اسے اپنے حصے کی ذلت تو برداشت کرنی پڑے گی! جب مسلمان توحید کے حوالے سے اللہ تعالیٰ سے مخلص نہ ہوں گے تو متحد کیسےرہ سکتے ہیں ؟ عقیدہ ٔ توحید کا نفاذ ہوگا تو آپس کا اتحاد بھی ممکن ہوگا کیونکہ شرک اللہ تعالیٰ کے بجائے انسان کو حاکمیت ، اہمیت اور اختیار دینے کے مترادف ہے جو تفرقے کو پروان چڑھانے کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ تفرقے اور اَنانیت کے جراثیم شرک کے ناسور میں پروان چڑھتے ہیں یعنی تفرقہ مسلمانوں کے ارتکابِ شرک کا منطقی اور حتمی نتیجہ ہے۔اس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ عمل اور اثر کے لحاظ سے ایک متفرق کیلئے تفرقہ کے شکنجے سے نکلنا اتناہی مشکل ہے جتناکہ ایک غیر مسلم کیلئے اپنا عقیدہ اور مذہب چھوڑ کر دینِ اسلام میں داخل ہونا ۔ کیونکہ دونوں صورتوں میں اندرونی کشمکش اور بیرونی مخالفت کی نوعیت و شدت تقریباً برابر ہوتی ہے سوائے ان لوگوں کے جن کیلئے اللہ تعالیٰ آسان کردے۔ جیسا کہ قرآن کریم میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے۔ ﴿ وَلَا یَزَالُوْنَ مُخْتَلِفِیْنَo اِلَّا مَنْ رَّحِمَ رَبُّکَ﴾ (ہود 11 آیت 118-119) (ترجمہ) اور لوگ ہمیشہ اختلاف میں پڑے رہیں گے مگر وہ(محفوظ ہوگا) جس پر اللہ رحم کرے۔ صورتحال کا کیا حل ہے؟ (عقیدہ توحید کی سمجھ اور عملی مطالبوں پر عملدار آمد) اب سوال یہ رہ جاتاہےکہ اس صورتحال سے نکلنے کا کیا طریقہ ہے؟ اگر غور کریں تو ہم بہت جلد اس نتیجہ پر پہنچیں گے کہ صرف عقیدہ توحید کے عملی مطالبوں پر عملدر آمد ہی صورت حال پر قابوپانے میں مدد دے سکتا ہے۔
Flag Counter