Maktaba Wahhabi

45 - 135
کھانے پینے کے مراکز کی تعداد بے حساب ہے۔ ممکن ہے بعض لوگ یہ کہیں کہ ہماری اصلاحی کوششوں کی و جہ سے ہی کچھ مشہورومعروف لوگ دین کی طرف راغب ہورہے ہیں اور کچھ نہ کچھ دینی ماحول باقی ہے وگرنہ حالات زیادہ خراب ہوتے۔ معاشرے میں بڑھتی ہوئی برائیوں سے آنکھیں پھیر کر اور نہی عن المنکر جیسے اہم فریضہ کو ترک کرتے ہوئے ایسی بات کہنا اور اس حد تک کی کامیابی پر مطمئن ہونا اپنے آپ کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔یہ ایسا ہی ہے کہ کسی مرض میں مبتلا مریض کو ڈاکٹر اس کی بیماری کی جڑ کو نظر انداز کرتے ہوئے صرف دردکو وقتی طور پر دور کرنے والی دوا (Pain killer) دے اور مریض کے شکایت کرنے پر یہ احسان جتلائے کہ اگر یہ دوا نہ دی جاتی تو تم زیادہ تکلیف میں ہوتے یعنی اصل مر ض اور اس کے علاج کا ذکر نہیں کرتے اور سطحی اقدامات پر مطمئن ہوتے ہیں اور ویسے بھی یہ ایک عمومی رویہ ہے کہ لوگ اپنی دینداری اور برتری کا اندازہ اسلام کے دئیے ہوئے معیار کے بجائے اپنے سے برے لوگوں سے تقابل کرکے مطمئن ہوجاتے ہیں ۔ مثلاً فلاں تو بالکل بے نمازی ہے ہم کم از کم نماز تو پڑھتے ہیں یا یہ کہ فلاں تو بالکل بے پرد ہے ہم کم از کم چادر تو اوڑھتے ہیں !! رہا یہ یہ سوال کہ اسلام مغربی ممالک میں پھیل رہا ہے تو اس بات پرہم پیدائشی مسلمانوں کے مطمئن اور خوش ہونے کا کیا جواز ہے ؟ وہ ہمارے کردار کو دیکھ کر مسلمان نہیں ہوتے بلکہ وہ اقوام تو اپنے نظام سے بے زار اور اسلام کی حقانیت سے متاثر ہوکر خود رجوع کررہی ہیں اور اللہ تعالیٰ کے تبدیلی ٔ قوم کے اصول کے تحت مسلمان ہورہی ہیں جیسا کہ قرآن کریم میں بیان کیا گیا ہے ۔فرمانِ الہٰی ہے: ﴿ وَ اِنْ تَتَوَلَّوْا یَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَیْرَکُمْ ثُمَّ لَایَکُوْنُوْآ اَمْثَالَکُمْ﴾ (ترجمہ )اور اگر تم نے منہ پھیر لیا تو اللہ تمہاری جگہ کوئی دوسری قوم لے آئے گا پھر وہ تمہارے جیسے نہیں ہونگے (سورہ ٔ محمد 47آیت 38) اوریہ بھی سمجھ لیں کہ اسلام کھبی خطرے میں نہیں رہا اور نہ قیامت تک رہے گا ! مسئلہ تو پچاس سے زائد اسلامی ممالک میں پھیلے ہوئے ہم پیدائشی مسلمانوں کی موجودہ کھیپ کا ہے کہ ہم مجموعی طور پر کرۂ ارض کے اکثر وسائل کے مالک ہونے کے باوجود دین کی تعلیمات و احکامات سے دور اور مترفین (خوش حال لوگوں )کے طور پر ڈھیل کے مرحلے سے گذر رہے ہیں اور اجتماعی صفایا (Mass Cleansing) بظاہر ہمارا مقدر نظر آتا ہے۔
Flag Counter