Maktaba Wahhabi

39 - 135
ابو السوار العدوی کہتے ہیں کہ’’ بنی عدی میں ایسے لوگ موجود تھے جو اس مسجد میں نماز پڑھتے تھے ان میں سے کوئی بھی فرداًافطار نہیں کرتا اگر ان کے گھر کوئی آجاتا تو افطار کرلیتے ورنہ اپناکھانالے کر مسجد آجاتے اور لوگوں کے ساتھ افطار کرتے تھے ۔‘‘ آخری عشرہ اور سلف صالحین کا طرز وتعامل جب آخری عشرہ داخل ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مزید اپنے رب کی عبادت میں مشغول ہوجاتے اور اسمیں اتنی زیادہ عبادت کرتے جو کہ بقیہ رمضان کےدنوں میں نہیں ہوتی تھی حدیث میں آتا ہے کہ’’ جب آخری دس دن شروع ہوتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی کمر کس لیتے اور اپنی راتوں کو زندہ کر دیتےاپنے گھر والوں کو بھی جگاتے اور خود بھی جاگتے ‘‘[1] صحیحین میں روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف فرماتے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد آپ کی ازواج مطہرات نے بھی اعتکاف کیا ‘‘[2] اسی عشرہ میں ایک رات لیلۃ القدر ہزار مہینوں سے بھی بہتر ہے اس میں جو شخص بھی ایمان اور ثواب کی امید سے قیام کرے اس کے گزشتہ تمام گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں ۔[3]اور اس رات میں اسلاف رحمہم اللہ قیام اللیل کےساتھ خوب اذکار و دعا بھی کرتے تھے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں ’’ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا کہ اگر میں لیلۃ القدر کو حاصل کرلوں تو میں کیا دعا کروں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم یوں کہو : ’’اللهُمَّ إنك عفُوٌّ تحب العفو فا عفُ عني‘‘[4] ترجمہ: اے اللہ بلاشبہ تو معاف کرنے والا ہے اور معافی کو پسند کرتا ہے پس تو مجھے بھی معاف کردے ‘‘ سلف صالحین رحمہم اللہ کے رمضان المبارک کے احوال کاخلاصہ یہ ہے کہ ہمارے اسلاف تمام اعمال جو روزہ کے اجرو ثواب میں کمی کے درپے ہوں چاہے وہ مفطرات حسی ہوں یا معنوی ان سے دور رہتے،اور
Flag Counter