تمام اعمال جو اللہ تعالیٰ کو پسندہوں اور اسے راضی کرنے میں معاون ہوں انہیں احسن انداز میں بجا لاتے اپنی نیند کو بھی اسی طرح باعث اجر سمجھتے جیسے اپنے قیام کو باعث نجات سمجھتے تھے ،گناہوں اور برائیوں ، نافرمانیوں کے قریب بھی نہ جاتے اور نیکیوں اور اعمال صالحہ میں سبقت لے جانے کی کوشش کرتے،اپنے روزے تمام قسم کے مفطرات سے اور قیام کو ہر قسم کے فساد سے محفوظ رکھتے ،کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر عمل کرتے ، اپنے نفس کو اور غیروں کو وصیت کرتے کہ ان کے روزہ کے ایام اور دیگر ایام مساوی نہ ہوں ۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہماکا قول ہے ’’ اگر روزہ رکھو تو اپنے کانوں ،آنکھوں اور زبان کو جھوٹ اور برائیو ں سے روزہ رکھواور اپنے پڑوسیوں کو تکلیف نہ پہنچاؤ، اپنے غلاموں پر ظلم نہ کرو اور دیکھو تمہارا روزے والا دن اور عام دن ایک جیسے نہ ہوں اور اپنے اوپر سکینت اور وقار کو قائم رکھو۔‘‘[1] پس ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے اسلاف کی زندگیوں سے سبق حاصل کریں تاکہ ہمارا ایمان بڑھ جائے اور اپنے پروردگار کے ساتھ تعلق بھی مضبوط ہوجائے ،ہماری ہمتیں بھی بلند ہوجائیں اور عزائم پختہ ہوجائیں اور ہم ان کے مقتدی بن جائیں ۔اللہ تعالی ٰ سے یہی سوال اور دعا ہے کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنتوں کی پیروی نصیب فرمائے اور صحابہ کرام ،تابعین اور سلف صالحین کے منہج پر گامزن فرمائے اور ہمیں اعمال واقوال میں اخلاص عطا فرمائے ،ہمیں ایمان و احتساب کے ساتھ صیام و قیام کی توفیق نصیب فرمائے. آمين اللهم آمين وصلى الله وسلم على نبينا محمد وعلى آله وصحبه أجمعين. |