Maktaba Wahhabi

36 - 135
توجہ مرکوز رکھتے اور اس پر اپنے اصحاب کو جمع کرتے تھے ۔ ولید بن عبدالملک ہر تین راتوں میں قرآن کریم مکمل کرلیتے اور رمضان کریم میں ختم قرآن کی تعداد سترہ تھی ۔ سلف کا اپنی زبان کی حفاظت کرنا : رمضان کریم میں ہمارے اسلاف کا ایک معمول یہ تھا کہ وہ خاموش رہتے اور لغو باتوں سے پرہیز کرتے تھے چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے: "من لم يدع قول الزور والعمل به فليس لله حاجةٌ في أن يدع طعامه وشرابه " ترجمہ :جو شخص بری بات کہنا اور برا عمل نہ چھوڑے تو اللہ تعالی کو اس کے بھوکے پیاسے رہنےکی کوئی ضروت نہیں ۔ امام مہلب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ’’ اس حدیث سے یہ سبق ملتا ہے کہ روزہ میں لغو باتوں سے بھی اسی طرح رک جانا چاہئے جس طرح کھانے پینے سے انسان رک جاتا ہے، اگر ایسا نہیں کرے گا تو اس نے اپنے رب کی رضا کو چھوڑ دیا اور اپنا عمل بھی ضائع کردیا۔‘‘[1] امیر المومنین عمر ابن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ’’ روزہ صرف کھانے پینے سے رکنے کا نام نہیں بلکہ جھوٹ ،لغو اور باطل چیزوں سے بھی رک جانے کا نام ہے۔‘‘[2] امام التابعین مجاھد ابن جبر المکی رحمہ ا للہ فرماتے ہیں :دو خصلتیں ایسی ہیں جن سے اگر کوئی محفوظ رہا تو اس کا روزہ بھی سالم رہا’’ایک غیبت اور دوسرا جھوٹ ۔‘‘[3] سلف صالحین کےسحر کے اوقات کیسے تھے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سحری کی ترغیب دلاتے کیونکہ سحری روزہ دار کے لئے روزہ میں رہنا آسان کر دیتی ہے اور سحری کا وقت بابرکت ہوتا ہے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے
Flag Counter