Maktaba Wahhabi

34 - 135
وہ دونوں اطراف کو جمع کرلیتے اسی طرح سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "إن في الليل لساعة لا يوافقها عبد مسلم يسأل الله فيها خيراً إلا آتاه وذلك كل ليلة"[1] سیدنا جابر سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ رات میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ اس وقت جو مسلمان آدمی اللہ تعالیٰ سے دنیا اور آخرت کی بھلائی مانگے گا تو اللہ تعالیٰ اسے ضرور عطا فرما دیں گے اور یہ گھڑی ہر رات میں ہوتی ہے۔[2] تلاوت قرآن کریم سے سلف صالحین کا تعلق رمضان المبارک کا قرآن کریم کے ساتھ خاص تعلق ہے جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان عالیشان ہے : ﴿ شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِيْٓ أُنْزِلَ فِيْهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَالْفُرْقَانِ ﴾[البقرة:185] ترجمہ:رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو تمام لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور اس میں ہدایت اور حق و باطل میں امتیاز کرنے والے واضح دلائل موجود ہیں ۔‘‘ جبریل امین علیہ السلام بھی اس مہینہ میں پیارے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو رمضان میں قرآن کریم کا دور کراتے، اسی خصوصیت کےپیش نظر ہمارے اکابرین کاقرآن کریم کے ساتھ مکمل ربط و لگاؤ ہوتا جو رمضان کریم میں اپنے عروج پر نظر آتا ۔ امام مالک رحمہ اللہ کے بارے میں روایت ہے کہ وہ رمضان المبارک میں تعلیم و تدریس ،فتاویٰ اور علمی مجالس ترک کردیتے اور قرآن کریم سے مکمل تعلق جوڑ لیتے اور کہتے’’ھذا شھر القرآن‘‘ ’’یہ قرآن کریم کا مہینہ ہے۔‘‘ امام قتادہ رحمہ اللہ کے بارے میں آتا ہے کہ وہ سات راتوں میں قرآن پاک کی تکمیل کرتے تھے اورجب رمضان آتا تو تین راتوں میں قرآن کی تکمیل کرتے تھے ۔ابی عوانہ کہتے ہیں میں نے مشاہدہ کیا کہ امام قتادہ رحمہ اللہ رمضان کریم میں صرف قرآن کریم کی تدریس کرتے تھے ۔امام المحدثین محمدبن اسماعیل
Flag Counter