Maktaba Wahhabi

116 - 135
جواب : ایسا کرنا صحیح نہیں ہوگا،اس لئے کہ یہ دونوں مستقل عبادات ہیں اور دونوں کو مستقل طور پر علیحدہ علیحدہ ہی ادا کیا جائے گا۔ مسئلہ : رمضان کے روزوں کی قضاءاور شوال کے چھ روزوں کا جمع ہونا: اگر ایک شخص پر رمضان کے روزوں کی قضاء ہے اور وہ شوال کے چھ روزوں میں ہی ان کی قضاء بھی اداکرے تو کیا ایسا جائز ہے؟ اگر چہ بعض اہل علم اس باب میں رخصت دیتے ہیں [1]لیکن احوط یہ ہے کہ ایسا جائز نہیں ۔واللہ اعلم مسئلہ:پیر اور جمعرات اور شوال کے چھ روزوں کا جمع کرنا: اگر ایک شخص پیر اور جمعرات کے روزے کی ترتیب کے اعتبار سے شوال کے چھ روزوں کی نیت بھی کرلیتا ہے ؟ کیا اسے دونوں اجر ملیں گے۔ ایسی صورت میں اجر کی امید رکھی جاسکتی ہے۔کیونکہ یہاں پیر اور جمعرات کے لحاظ سے ترتیب بنانا اس شخص کے دونوں اجروں کو پانے کی نیت سے ہے جو کہ استباق فی الخیرات ہے اور یہ مطلوب ہے۔اس لئے امید رکھی جاسکتی ہے کہ اسے دونوں کا اجر ملے گا۔ان شاء اللہ مسئلہ : ایام بیض اور شوال کےچھ روزوں کا جمع کرنا: چونکہ یہ فضیلت میں جمع ہیں اس لئے یہ جمع کئے جاسکتے ہیں ۔ مسئلہ :احناف حضرات رمضان میں تو اذان بروقت دیتے ہیں ،لیکن عام دنوں میں اپنے مؤقف کے مطابق احتیاطی طور پر اذان دیر سے دیتے ہیں ۔بعض اہل حدیث ان کی اذان کے مطابق سحری ختم کرتے ہیں ۔واضح رہے کہ ایسا کرنا غلط ہوگا اور یہ روزہ بھی نہیں ہوگا ،لہذا اس معاملے میں احتیاط ضروری ہے اور سلفی مساجد کی اذان کے مطابق ہی روزہ رکھا جائے۔اگر سلفی مسجد کی اذان سنائی نہ دے تو ان کی اذان کا وقت معلوم کرکےاسی وقت کے مطابق روزہ رکھا جائے۔
Flag Counter